کانگریس کو قومی مفاد کی فکر نہیں ، نریندرمودی کا ادعا

,

   

مخالف مودی جذبات سے اندھی ،ریاست جموں و کشمیر میں اکنور کے مقام پر وزیراعظم کا انتخابی جلسہ

اکنور (جموں و کشمیر) ۔ 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس مخالف مودی جذبہ سے اندھی ہوگئی ہے اور اس نے قومی مفاد کے بارے میں سوچنا ترک کردیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ایک انتخابی جلسہ عام سے خطاب کے دوران قوم کی سلامتی اور دہشت گردی کے موضوع پر ادعا کیا کہ بالاکورٹ حملہ کے بعد کانگریس کے بیان سے اس کا اظہار ہوتا ہے۔ وہ جموں کے مضافات میں اکنور کے مقام پر جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ یہ اس سرحدی ریاست میں ان کا پہلا جلسہ عام تھا۔ 10 مارچ کو عام انتخابات کا اعلان کیا گیا تھا۔ مودی نے دعویٰ کیا کہ کانگریس قائدین کی تقریروں میں پاکستان سے معذرت خواہی کی گئی۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر مقامی ڈوگرا زبان میں عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے شروع کی اور انہیں بی جے پی کے جموں ۔ پونچھ امیدوار جگل کشور کی تائید میں ووٹ دینے کی اپیل کی۔ مودی نے کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے دشمنوں کے ملک کو سبق سکھانے کی کوشش پر کانگریس کے ردعمل سے انہیں حیرت ہوئی۔ مودی نے کہا کہ کانگریس پارٹی کا مخالف مودی رویہ ظاہر کرتا ہیکہ یہ پارٹی مخالف مودی جلسہ سے اس حد تک اندھی ہوگئی ہیکہ اس نے قومی مفاد کی فکر کرنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ مودی نے کہا کہ جب ہندوستان نے 27 فبروری کو پاکستان کے علاقہ بالاکوٹ پر فضائی سرجیکل حملہ کیا تھا تو کانگریسی قائدین کے بیانات ملک کی تائید کرنے کے بجائے پاکستان سے معذرت خواہی پر مبنی ہے۔ کیا یہی وہ کانگریس ہے جہاں سردار پٹیل نے قومی اتحاد اور یکجہتی کیلئے برسوں تک اپنے دن رات گذارے تھے۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ نیتا جی سبھاش چندربوس کی پارٹی نے آزاد ہنگ کا خواب دیکھا تھا لیکن میری مٹی کہہ رہی ہیکہ ایسا نہیں ہے۔ آپ کیا سمجھتے ہیں انہوں نے عوام سے سوال کیا جنہوں نے وزیراعظم کے نکتہ نظر سے اتفاق کا اظہار کیا۔ مودی نے کہا کہ پورا ملک اور اس کے شہری بیک آواز کہہ رہے ہیں کہ کانگریسی مختلف زبان بولتے ہیں۔ وزیراعظم نے کانگریس کی خاموشی اور بارہمولہ کے امیدوار اکبر لون کے مبینہ تبصرہ رپ جو پاکستان کی تائید میں تھا، اعتراض کیا اور اظہارحیرت کیا کہ وہ ایسے عوام کے ساتھ کیوں اتفاق رائے کررہے ہیں جو قومی مفادات کے مخالف ہیں۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ بی جے پی کے انتخابی نشان ’’کنول‘‘ پر بٹن دبائیں۔ 11 اپریل کو نہ صرف دہشت گردوں کے حوصلے پست ہوجائیں گے بلکہ ملک میں ان کے حامیوں کے حوصلے بھی پسند ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پوری سرحد پر غداروں کو لٹکایا جائے گا۔ انہوں نے ریاست کے عوام سے خواہش کی کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے بارے میں خبردار ہیں۔ پی ڈی پی بی جے پی کی سابق حلیف سیاسی پارٹی ہے۔ مودی نے الزام عائد کیا کہ دونوں پارٹیوں کا علحدگی پسند پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاست کو علحدہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں لیکن اپوزیشن پارٹیاں اس کی مخالفت کرتی ہیں۔ ہم نے بالاکوٹ میں جیش محمد کیمپ پر فضائی حملے کئے تھے۔ پوری قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے کا عہد کیا تھا۔ یہ لوگ دہشت گردوں کی سرزمین پر سرحد پار تربیتی کیمپ لگانے سے خوفزدہ ہیں اور مسلسل خوف کے سائے تلے زندگی گذار رہے ہیں۔ انہوں نے سرینگر اور دوسرے مقامات پر بھی کانگریس کے خلاف عام جلسوں سے خطاب کے دوران ملک دشمن ہونے کے الزامات عائد کئے۔