کانگریس کو 10 نشستوں پر یقینی کامیابی ، 6 پر سخت مقابلہ

   

پانچ حلقوں میں بی جے پی کو روکنے ریونت ریڈی سرگرم، مئی کے پہلے ہفتہ میں راہول گاندھی ، پرینکا اور کھرگے کی آمد
(سنیل کنگولو کی تازہ سروے رپورٹ)

حیدرآباد ۔ 19 ۔ اپریل (سیاست نیوز) کانگریس ہائی کمان نے تلنگانہ میں 15 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا ہے اور پارٹی کے تازہ ترین سروے میں 10 نشستوں پر یقینی کامیابی اور 6 نشستوں پر سخت مقابلہ کی پیش قیاسی کی گئی ہے ۔ پارٹی کی انتخابی حکمت عملی کے ماہر سنیل کنگولو نے ہائی کمان کو تازہ ترین رپورٹ پیش کی جو 17 لوک سبھا حلقوں میں گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران عوام سے رائے حاصل کرتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ سنیل کنگولو کی رپورٹ کے مطابق جن 6 لوک سبھا حلقہ جات میں کانگریس کو سخت مقابلہ درپیش ہے ان میں سکندرآباد ، چیوڑلہ ، ملکاجگری ، محبوب نگر اور کریم نگر میں بی جے پی سے مقابلہ جبکہ میدک میں بی آر ایس سے مقابلہ رہے گا۔ ہائی کمان کو اپنی رپورٹ میں سنیل کنگولو نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر 6 حلقہ جات پر توجہ مرکوز کی جائے تو پانچ میں کامیابی کا حصول ممکن رہے گا ۔ انہوں نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کے ہنگامی دوروں کی تجویز پیش کی اور کہا کہ پارٹی امیدواروں کے پرچہ نامزدگی کی ریالیوں میں چیف منسٹر کی شرکت سے کارکنوں کے حوصلے بلند ہوں گے ۔ رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ قومی قائدین کے جلسے اور ریالیاں 6 لوک سبھا حلقوں میں زیادہ رکھے جائیں جہاں پارٹی امیدواروں کو سخت مقابلہ درپیش ہے۔ واضح رہے کہ ریونت ریڈی 14 لوک سبھا حلقہ جات میں کامیابی کے خواہاں تھے جبکہ ہائی کمان نے ایک نشست کا اضافہ کرتے ہوئے 15 پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا ۔ پارٹی کی جانب سے ہر ہفتہ سروے رپورٹ طلب کی جارہی ہے۔ ہائی کمان کو یقین ہے کہ کرناٹک کے مقابلہ تلنگانہ میں پارٹی بہتر مظاہرہ کے موقف میں ہے۔ تازہ ترین سروے کے بعد چیف منسٹر ریونت ریڈی نے 6 لوک سبھا حلقوں کیلئے حکمت عملی تیار کی ہے جس کے تحت وہ زیادہ تر وقت مذکورہ حلقہ جات کی مہم پر صرف کریں گے ۔ چیف منسٹر نے روزانہ 2 امیدواروں کے جلسوں سے خطاب کا فیصلہ کیا ہے ۔ چیف منسٹر کے لئے چیوڑلہ ، ملکاجگری اور محبوب نگر وقار کی نشستیں ہیں کیونکہ ان تینوں حلقہ جات کا تعلق متحدہ محبوب نگر ضلع سے ہے۔ چیف منسٹر نے سکندرآباد سے پارٹی کو کامیاب بنانے کا ہائی کمان کو تیقن دیتے ہوئے ڈی ناگیندر کو بی آر ایس سے کانگریس میں شامل کرانے میں اہم رول ادا کیا ۔ اس حلقہ میں مرکزی وزیر کشن ریڈی سے ناگیندر کو سخت مقابلہ درپیش ہوگا۔ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد میں مضبوط امیدوار کی کمی کے باعث ناگیندر کو بی آر ایس سے کانگریس میں شمولیت کی ترغیب دی گئی۔ چیوڑلہ میں بی جے پی امیدوار کونڈا وشویشور ریڈی سے کانگریس کے رنجیت ریڈی کا مقابلہ ہوگا۔ رنجیت ریڈی بی آر ایس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اور الیکشن سے قبل انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ۔ ریونت ریڈی کو امید ہے کہ بی آر ایس اور کانگریس دونوں کے ووٹ کے رنجیت ریڈی کو حاصل ہوں گے ۔ کانگریس نے ملکاجگری میں ایٹالہ راجندر کے مقابلہ سابق وزیر مہیندر ریڈی کی اہلیہ سنیتا مہیندر ریڈی کو امیدوار بنایا ہے ۔ الیکشن سے قبل مہیندر ریڈی اور ان کی اہلیہ نے بی آر ایس سے استعفیٰ دے کر کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی ۔ ملکاجگری میں کانگریس اور بی آر ایس کیڈر کو متحد کرنے پر ریونت ریڈی نے توجہ مرکوز کی ہے کیونکہ وہ گزشتہ الیکشن میں ملکاجگری سے کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوچکے ہیں۔ محبوب نگر میں کانگریس کے داخلی اختلافات کے باوجود پارٹی کو کامیابی کی امید ہے ۔ ضلع کی تمام اسمبلی نشستوں پر کانگریس کا قبضہ ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ہائی کمان کے قائدین مئی کے پہلے ہفتہ میں تلنگانہ کی انتخابی مہم میں حصہ لیں گے ۔ صدر کانگریس ملکارجن کھرگے ، راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی کے پروگراموں کو قطعیت دی جارہی ہے ۔ عام جلسوں کے علاوہ روڈ شو میں ہائی کمان کے قائدین شرکت کریں گے ۔ پردیش کانگریس کمیٹی نے انتخابی مہم میں کم از کم ایک میٹنگ میں سونیا گاندھی کی شرکت کی اپیل کی ہے۔ سونیا گاندھی کی مساعی سے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل پائی ہے ، لہذا پارٹی کو امید ہے کہ سونیا گاندھی کی آمد سے پارٹی کو فائدہ ہوگا۔ 1