کانگریس کی 3ریاستوں میں شکست کے بعد ڈگ وجئے سنگھ نے ای وی ایم مشینوں پر اٹھائے سوال

,

   

سابق مدھیہ پردیش چیف منسٹر نے دعوی کیاکہ چپ والی کسی بھی مشین کو ہیک کیاجاسکتا ہے اور یہ بھی کہاکہ 2003سے وہ ای وی ایم مشینوں کے ذریعہ ووٹنگ کی مخالفت کررہے ہیں۔


بھوپال۔کانگریس پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی ڈگ وجئے سنگھ نے منگل کے روز تین ریاستوں‘ راجستھان‘ چھتیس گڑہ اور مدھیہ پردیش میں کانگریس کی شکست کے بعدالکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایمز) کی صداقت پر سوال اٹھایاہے۔

سابق مدھیہ پردیش چیف منسٹر نے دعوی کیاکہ چپ والی کسی بھی مشین کو ہیک کیاجاسکتا ہے اور یہ بھی کہاکہ 2003سے وہ ای وی ایم مشینوں کے ذریعہ ووٹنگ کی مخالفت کررہے ہیں۔

تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے ایک ریاستی لیڈرنے ڈگ وجئے سنگھ کے ان دعوؤں کو مسترد کیااور کہاکہ کانگریس کو اپنی ناکام پالیسیوں کی وجہہ سے شکست ہوئی ہے مگر وہ اپنی خامیوں کے لئے ای وی ایمز کوذمہ دار ٹہرارہی ہے۔

بی جے پی نے مدھیہ پردیش‘ راجستھان‘ اورچھتیس گڑھ میں اتوار کے روز بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اورکانگریس کو شکست دیکر ہندی بولی جانے والی ریاستوں میں اپنے طاقتور موقف بنایاہے۔

مدھیہ پردیش میں بی جے پی نے 230اسمبلی حلقوں میں سے 163پر جیت حاصل کی‘ وہیں کانگریس کو 66اور بھارت ادواسی پارٹی کو ایک سیٹ پر جیت حاصل ہوئی ہے۔سنگھ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ ”کوئی بھی مشین جس میں ایک چپ ہے ہیک ہوسکتی ہے۔

میں 2023سے ای وی ایم کی مخالفت کررہاہوں۔ کیاہم پیشہ وار ہیکرس کے ذریعہ ہماری ہندوستانی جمہوریت پر کنٹرول کو منظوری دے سکتے ہیں!یہ ایک بنیادی سوال ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو توجہہ دینے کی ضرورت ہے۔

معززای سی ائی او رمعزز سپریم کورٹ ہندوستانی جمہوریت کی مدافعات مہربانی فرماکر کریں؟“۔

https://x.com/digvijaya_28/status/1731842277931393458?s=20

ردعمل کیلئے جب رابطہ کیاگیامدھیہ پردیش بی جے پی جنرل سکریٹری رجنیش اگروال نے پی ٹی ائی سے بات کرتے ہوئے دعوی کیاکہ ”کانگریس تکڑے تکڑے گینگ کے کمیونسٹ ایکو سسٹم کے جال میں آگئی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”سچ یہ ہے کہ شکست کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا‘ اس کی پالیسیوں او ران کے لیڈر راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔

لیکن اسے عوامی طور پر تسلیم نہیں کرسکتے‘اس طرح ای وی ایم پر الزام لگانا آسان سمجھتے ہیں‘ وہ کبھی بھی خود اپنی ناکامیوں کی جائزہ نہیں لینا چاہتے“۔