اگر استعفیٰ قبول کرلیاجاتا ہے تو ایوان اسمبلی میں اکثریت گھٹ پر 222ہوجائے گی۔ آنند سنگھ و رامیش جر کی ہولی کے استعفوں کی وجہہ سے اجتماعی استعفوں کا خدشہ بڑھ گیاہے
بنگلورو۔کانگریس کے اراکین اسمبلی آنند سنگھ اور رمیش جرکی ہولی نے پیر کے روز اپنا استعفیٰ پیش کردیاہے‘ جس کی وجہہ سے کرناٹک میں کانگریس اور جنتادل (سکیولر) کی حکومت کی اکثریت میں مزیدکمی آگئی ہے۔
مذکورہ استعفوں کے مزید کا خدشہ بڑھ گیا ہے جس کی وجہہ سے ایچ ڈی کمارا سوامی کی زیرقیادت ریاستی حکومت گرسکتی ہے‘ جو مشکل دور سے گذر رہی ہے اور اس پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔
وجئے نگرسے رکن اسمبلی سنگھ نے کہاکہ ”جے ایس ڈبلیو اسٹیل کو لیز اوراراضی کی فروخت کے خلاف اور اپنے ضلع کی بھلائی کے لئے احتجاج کررہاہوں“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ وہ اپنے ضلع کے ساتھ کسی بھی قسم کی ”انصافی“ برداشت نہیں کرسکتے اور ریاستی حکومت سے مانگ کی ہے کہ فروخت کے لئے حکومت کوآگے نہیں بڑھنا چاہئے۔
سنگھ نے اس بات کا بھی مطالبہ کیاہے کہ ان کے حلقہ کو ضلع میں تبدیل کیاجائے۔سابق میں کانکنی کی کاروبار کرنے والے سنگھ جس پر غیرقانونی کانکنی کا بھی الزام عائد ہے نے کہاکہ سابق میں انہوں نے کشتی سے چھلانگ لگا کر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہونے کی بھی کوشش کی تھی۔
تاہم مذکورہ بی جے پی الائنس میں رخنہ کے انتظار اور اپنے داخلی خلفشار کے دباؤ میں ہے۔سجن جندال جو جے ایس ڈبلیو اسٹیل کے مالک ہیں‘ جس کا بیلاری میں بھی ایک اسٹیل پلانٹ موجود ہے‘ نے اس وقت سے سیاسی گھیراؤ کا شکار ہوگئے ہیں جب سے حکومت کرٹانک نے سابقہ معاہدے کے تحت ان کی کمپنی کو3667ایکڑ اراضی فروخت کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
مئی کے مہینے میں کمارا سوامی حکومتنے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس اراضی کو لیز اور فروخت کے معاہدہ جو سابق کی بی جے پی‘ جے ڈی ایس حکومت کے دوران 2006میں ہوا تھا کے مطابق اراضی فروخت کرے‘ تمام شعبوں کی جانب سے اس کی مخالفت شروع ہوگئی‘جس میں اس کے اپنے اراکین بھی شامل ہیں۔
مذکورہ معاملہ کو کابینہ سب کمیٹی کے سپرد پر کردیاگیاتھا۔کرناٹک کے وزیر آبی وسائل اور کانگریس کے سینئر لیڈر ڈی کے شیو اکمار نے کہاکہ سنگھ کا استعفیٰ ایک ”بڑا جھٹکا“ ہے کیونکہ انہو ں نے وعدہ کیاتھا کہ وہ پارٹی کبھی نہیں چھوڑیں گے۔
یہ واقعات کمارا سوامی کے لئے ٹھیک نہیں دیکھائی دے رہے ہیں جو علاج اور دیگر خانگی تقریب میں شرکت کے لئے امریکہ گئے ہوئے ہیں۔
تاہم چیف منسٹر ٹوئٹر پوسٹ کے ذریعہ اپنا حوصلہ دیکھاتے ہوئے کہاکہ وہ ریاست میں ہونے والی سیاسی تبدیلی سے اچھی طرح واقف ہیں اور ان کی حکومت بی جے پی کے دن میں دیکھے جانے والے خواب کو پورا نہیں ہونے دے گی۔
معاملے کی جانکاری رکھنے لوگوں کا کہنا ہے کہ جرکی ہولی جس نے اپنے استعفیٰ میں پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دی تھی‘ مگر وہ منگل کے روز متعلق ذمہ داران سے ملاقات کرتے ہوئے اپنی تشویش پیش کریں گے۔
اگر استعفیٰ قبول کرلیاجاتا ہے تو ایوان اسمبلی میں اکثریت گھٹ پر 222ہوجائے گی۔
آنند سنگھ و رامیش جر کی ہولی کے استعفوں کی وجہہ سے اجتماعی استعفوں کا خدشہ بڑھ گیاہے۔
ایوان میں جے ڈی ایس کانگریس کی تعداد دو آزاد امیدواروں کے بشمول 116تک گھٹ جائے گی جس کے مقابلے بی جے پی کی تعداد 105ہے۔
مذکورہ استعفات سے فینانس بل پر خطرے کے بادل منڈلانے لگے ہیں جو مجوزہ اسمبلی اجلاس میں منظور کیاجانے والا ہے۔
مانسون اجلاس 12جولا ئی سے شروع ہونا متوقع ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری اور بی جے پی کے رکن اسمبلی سی ٹی روی نے کہاکہ ”اگر وہ انہیں یکجا نہیں رکھ سکے تو اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے“۔۔
حالیہ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی نے 28میں سے 25میں جیت حاصل کی جبکہ کانگریس اور جے ڈی ایس نے ایک ایک سیٹ پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔