کجریوال کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹانا کورٹ کا کام نہیں: ہائی کورٹ

   

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات (4 اپریل 2024) کو ایک اور درخواست مسترد کر دی جس میں شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار اروند کیجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں اقدامات کرنا ایل جی اور صدر کے دائرہ اختیار میں ہے۔ ایسے میں ہم ایسا حکم نہیں دے سکتے۔تاہم عدالت نے ایک اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات قومی مفاد ذاتی مفاد سے بڑا ہوتا ہے، لیکن یہ فیصلہ ان کا (کیجریوال) ہے۔ اس سے پہلے بھی ہائی کورٹ نے کیجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ اس دوران عدالت نے کہا تھا کہ یہ معاملہ ایگزیکٹو سے متعلق ہے۔کیجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کے لیے یہ پی آئی ایل سرجیت سنگھ یادو نامی شخص نے دائر کی تھی۔ دراصل عدالت نے عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر کیجریوال کو 15 اپریل تک عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔ انہیں ای ڈی نے 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ معاملے کے تعلق سے ای ڈی نے الزام لگایا ہے کہ دہلی شراب کی پالیسی کے نفاذ اور تیاری میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ای ڈی نے کہا کہ اروند کیجریوال دہلی کی شراب پالیسی میں بے قاعدگیوں کے اہم سازشی ہیں۔ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے دیگر رہنما اور وزراء بھی اس میں شامل رہے ہیں۔ سابق ڈپٹی سی ایم اور آپ لیڈر منیش سسودیا ایکسائز پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں جیل میں ہیں۔اے اے پی کا کہنا ہے کہ ای ڈی کے الزامات درست نہیں ہیں۔ دہلی حکومت کی وزیر آتشی نے حال ہی میں کہا تھا کہ بی جے پی یہ تمام کارروائیاں سیاسی انتقام کے تحت کر رہی ہے۔ سی ایم کیجریوال کو لوک سبھا انتخابات کی مہم سے روکنے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے-