کرامات حضرت عمر فاروق ؓ

   

حافظ سید شاہ مدثر حسینی
قبروالوں سے گفتگو : امیرالمؤمنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مرتبہ ایک نوجوان صالح کی قبرپرتشریف لے گئے اور فرمایا کہ اے فلاں! اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ ’’وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتَانْ‘‘ یعنی جوشخص اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرگیا اس کے لئے دوجنتیں ہیں۔ اے نوجوان! بتا تیرا قبر میں کیا حال ہے؟ اُس نوجوان صالح نے قبر کے اندر سے آپ کا نام لے کر پکارا۔ اور بہ آواز بلند دومرتبہ جواب دیا کہ میرے رب نے یہ دونوں جنتیں مجھے عطا فرمادی ہیں۔
مدینہ کی آواز نہاوند تک : امیرالمؤمنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حضرت ساریہ رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا سپہ سالار بناکر نہاوند کی سرزمین میں جہاد کے لئے روانہ فرمایا۔ آپ جہاد میں مصروف تھے کہ ایک دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مسجدِنبوی کے منبرپر خطبہ پڑھتے ہوئے ناگہاں یہ ارشاد فرمایا کہ ’’یاساریۃ الجبل‘‘ یعنی اے ساریہ! پہاڑ کی طرف اپنی پیٹھ کرلو۔ حاضرینِ مسجد حیران رہ گئے کہ حضرت ساریہ تو سرزمین نہاوند میں مصروفِ جہاد ہیں اور مدینہ منورہ سے سینکڑوں میل کی دوری پرہیں۔ آج امیرالمؤمنین نے انہیں کیونکر اور کیسے پکارا؟ لیکن نہاوند سے جب حضرت ساریہ رضی اللہ عنہ کا قاصد آیا تو اس نے یہ خبردی کہ میدانِ جنگ میں جب کفار سے ہمارا مقابلہ ہوا تو ہم کو شکست ہونے لگی۔ اتنے میں ناگہاں ایک چیخنے والے کی آواز آئی جو چلاچلاکر یہ کہہ رہا تھا کہ اے ساریہ! تم پہاڑ کی طرف اپنی پیٹھ کرلو پیٹھ کرلو۔ حضرت ساریہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ تو امیرالمؤمنین حضرت فاروق اعظمؓ کی آواز ہے۔ یہ کہا اور فوراً ہی انہوں نے اپنے لشکر کو پہاڑ کی طرف پشت کرکے صف بندی کا حکم دیا اور اس کے بعد جو ہمارے لشکر کی کفار سے ٹکر ہوئی تو ایک دم اچانک جنگ کا پانسہ ہی پلٹ گیا اور دم زدن میں اسلامی لشکر نے کفار کی فوجوں کو روند ڈالا اور عساکر اسلامیہ کے قاہرانہ حملوں کی تاب نہ لاکر کفار کا لشکر میدانِ جنگ چھوڑکر بھاگ نکلا اور افواجِ اسلام نے فتح مُبین کا پرچم لہرادیا۔