کرناٹک۔ بی جے پی یوا مورچہ کارکن کی موت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے

,

   

دائیں بازو تنظیم وشوا ہندو پریشد نے بیلاری اور سولیا شہروں میں ایک بند کا اعلان کیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) یوا مورچہ کے کارکن پروین نیتارو کی منگل کے رات بیلاری میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سکیورٹی میں اضافہ کردیاگیاتاکہ امن وامان کی صورتحال کو بحال رکھا جاسکے۔ دوکانیں او رہوٹلیں بند کردی گئی ہیں اوراسکولوں کو بھی تعطیل دیدی گئی ہے۔

دائیں بازو تنظیم وشوا ہندو پریشد نے بیلاری اور سولیا شہروں میں ایک بند کا اعلان کیا۔منگل کی رات کو مذکورہ 32سالہ پروین نیتا روپر نامعلوم افراد نے مہلک ہتھیاروں سے حملہ کیاتھا۔

خون میں لت پت وہ سڑک پر پڑتھا۔ جب تک انہیں اسپتال لے جایاجاتا ڈاکٹرس نے پروین کو مردہ قراردیدیا تھا۔این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے بموجب عوام کے اکٹھا ہونے پر رو ک لگادی گئی ہے۔ ضلع پولیس سربراہ روشکیش سونانے نے کہاکہ ”تین حملہ آور ایک بائیک پر ائے۔

ہمارے پاس جانکاری ہے کہ وہ بائیک کیرالا رجسٹریشن نمبر کی ہے۔ ہم سراغ کے لئے سی سی ٹی وی فوٹیج کاجائزہ لے رہے ہیں“۔ اس قتل سے دکشانا کنڈا میں ناراضگی ہے۔ ریاست کے چیف منسٹر بسواراج بومائی نے اس حملے کی مذمت کی اور تیزتحقیقات کا یقین دلایاہے۔

ہوم منسٹر ارگا جے نیندرا نے کہاکہ ”ایک نوجوان کی موت پر ناراضگی ایک فطری بات ہے مگر میں لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتاہوں“۔

چہارشنبہ کے روز نیتارو کے آخری رسومات انجام دئے گئے جس میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ میں حصہ لیا۔

نیتارو کو یاد کرتے ہوئے بی جے پی ضلع صدر سدرشن مودبیدری نے کہاکہ مذکورہ نوجوان شخص سنگھ پریوار کا ایک سرگرم رکن تھا اور سماجی وہ سیاسی دائروں میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتاتھا۔

اتفاق سے 21جولائی کے روز ایک 19سالہ مسلم نوجوان کو ہندوؤں کے اٹھ افراد پر مشتمل ایک گروپ نے قتل کیاتھا۔ سیاست ڈاٹ کام نے رپورٹ دی تھی کہ 8میں سے 6کا تعلق دائیں بازوگروپ بجرنگ دل سے ہے۔ مذکورہ واقعہ کرناٹک کے سولیاتعلق میں کلانجی گاؤں میں پیش آیاتھا۔