کرناٹک قانون ساز کونسل نے مندر کی 10فیصد آمدنی جمع کرنے کے بل کو کیا مسترد

,

   

چونکہ بی جے پی او رجے ڈی ایس اراکین نے اعتراض جتایا‘ کونسل کے نائب چیرمن ایم کے پرنیش نے صوتی ووٹ کا مطالبہ کیا‘ جس میں بل کومسترد کردیاگیا۔


بنگلورو۔ کرناٹک میں برسراقتدار کانگریس کو اس وقت ایک جھٹکا لگا جب متنازعہ کرناٹک ہندو مذہبی ادارے اور خیراتی اوقاف (ترمیمی)بل2024جس کا مقصد امیر مندروں سے کل آمدنی کا 10فیصد اکٹھا کرنا ہے‘ کی منظوری نہیں ہوئی چونکہ بی جے پی او رجے ڈی ایس اراکین نے اعتراض جتایا‘ کونسل کے نائب چیرمن ایم کے پرنیش نے صوتی ووٹ کا مطالبہ کیا‘ جس میں بل کومسترد کردیاگیا۔

سات ممبرس نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا وہیں 18ممبرس نے بل کے خلاف ووٹ دیاہے۔

ریڈی نے کہاکہ کونسل میں بل کو پیش کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ اور موزرائی منسٹر راملنگا ریڈی نے کہاکہ موجودہ قواعد کے مطابق مذکورہ حکومت منادر سے 8کروڑ لے رہی ہے۔

اس نئے قانون کی منظوری سے حکومت کو 60کروڑ کی کمائی ہوگی اور اس فنڈ سے سی گریڈ کے منادر کا انتظام کیاجائیگا۔ریاست بھر میں 34165سی گریڈ منادر میں 40,000سے زائد پجاریوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے منسٹر نے کہاکہ ”ہم مذکورہ پجاریوں کو فنڈس فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنے مکانات کی تعمیر کریں اور بچوں کو اسکالر شپ دیں گے۔

اس کے علاوہ ہم انہیں انشورنس کور بھی فراہم کریں گے“۔کونسل میں اپوزیشن لیڈر کوٹا سرینواس پجاری نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ منادر کی آمدنی سے 10فیصد وصول کرنا قابل عمل نہیں ہے۔

بل کی منسوخی کے بعد بی جے پی ارکین نے ایوان کے اندر’جئے شری رام‘کے نعرے لگائے وہیں کانگریس کے اراکین قانون ساز کونسل نے ”بھارت ماتا کی جائے‘‘ اور ”جئے بھیم“ کے نعرے لگائے ہیں۔ چہارشنبہ کے روز مذکورہ متنازعہ بل کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں منظور کیاگیاتھا۔