کرناٹک میں بحران

   

نظر اس کی زمیں پر ہے جھپٹنے والا ہے شاید
مجھے لگتا ہے وہ شاہیں کبوتر ہو نہیں سکتا
کرناٹک میں بحران
کرناٹک میں کانگریس کو اپنے ہی قائدین کے ہاتھوں اقتدار سے محروم ہونا پڑے تو یہ سب سے بدترین واقعہ ہوگا ۔ جنتادل ایس ۔ کانگریس اتحاد کی حکومت کے اندر کچھ دنوں سے بحران پیدا کردیا گیا ہے ۔ بظاہر اس بحران کے لیے اپوزیشن پارٹی بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے لیکن درپردہ تصویر کچھ اور ہی دکھائی دے رہی ہے ۔ کانگریس نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے تو بی جے پی کے مرکزی وزراء نے کرناٹک حکومت کے بحران کے لیے خود کانگریس کے سینئیر قائدین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ سابق چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا کے بارے میں جو کچھ انکشافات ہوئے ہیں یہ کانگریس ہائی کمان کے لیے تکلیف دہ ہوں گے ۔ کرناٹک کے سیاسی بحران کے لیے سدارامیا کو ذمہ دار ٹھہرانے والے مرکزی وزیر سدانند گوڑ کی بات کو درست سمجھا جائے تو کرناٹک کانگریس کی مخلوط حکومت کسی بھی وقت زوال پذیر ہوسکتی ہے کیوں کہ وہ جب سے ایچ ڈی کمارا سوامی زیر قیادت مخلوط حکومت تشکیل پائی ہے، اقتدار سے اپنی محرومی کا غم سینے میں چھپائے پھر رہے ہیں ۔ اس میں دورائے نہیں کہ بی جے پی بھی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہونے کی وجہ سے کانگریس جنتادل ایس حکومت کو کمزور کرنے کی معمولی سی بھی کوشش کرے تو کامیاب ہوجائے گی ۔ پہلے ہی سے کانگریس کے دو ارکان اسمبلی کی بی جے پی میں شمولیت کا گمان کیا جارہا ہے ۔ حکومت کو اکثریت سے محروم کرنے کے لیے کوئی بھی پارٹی کسی بھی حد تک جاسکتی ہے ۔ ریاستی سیاست کو غیر مستحکم کرتے ہوئے نیا ڈرامہ کھڑا کیا جاسکتا ہے ۔ ایک طرف چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ چاہیں تو ایک چٹکی میں بی جے پی کے ارکان اسمبلی کو حکومت کی صف میں شامل کرسکتے ہیں ۔ دوسری جانب یدی یورپا نے کہا کہ کرناٹک کانگریس ارکان ان سے رابطہ رکھے ہوئے ہیں ۔ آخر ان دونوں کے دعوؤں پر یقین کیوں کر کیا جائے ۔ دونوں پارٹیوں حکمراں کانگریس اتحاد اور اپوزیشن بی جے پی کو اپنے رائے دہندوں کے بارے میں بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ کرناٹک میں شدید زرعی بحران چل رہا ہے ۔ حکومت کو اندازہ ہے کہ کرناٹک بھر میں 227 تعلقہ جات کے منجملہ 156 تعلقہ جات قحط سالی کا شکار ہیں اور حکومت نے انہیں خشک سالی سے متاثرہ تعلقے قرار دیا ہے ۔ مخلوط حکومت نے ریاست کے کسانوں کے قرضے بھی معاف کردئیے ہیں ۔ 4800 کروڑ روپئے کی رقم معمولی نہیں ہوتی ۔ ایچ ڈی کمارا سوامی نے ریاست کے کسانوں کی بہبود کے لیے کام انجام دیئے ہیں کیوں کہ شمال مشرقی مانسون کی ناکامی کے باعث ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ۔ کمارا سوامی حکومت نے اپنے قیام کے بعد سے کئی ایک فلاحی کام انجام دینا شروع کیا ہے ۔ لیکن کرناٹک کے کئی علاقہ ہنوز ایسے ہیں جہاں حکومت کے فلاحی کام نہیں پہونچے اور وہاں سے عوام کی بڑی تعداد نقل مکانی کے لیے مجبور ہوگئی ہے ۔ روزگار کی تلاش اور ایک وقت کی روٹی کے حصول کے لیے کرناٹک کے کئی اضلاع سے عوام نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں تو اس پر فوری توجہ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ اپوزیشن کی حیثیت سے بی جے پی کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ حکومت سے تعاون کرے اور اسے صلاح و مشورہ دیتے ہوئے عوام کی بڑے پیمانہ پر ہونے والی نقل مکانی کو روکنے کے لیے فوری اثر کے ساتھ روزگار کا بندوبست کرے ۔ کرناٹک میں اگر خشک سالی کی کیفیت یوں ہی برقرار رہی تو یہاں 1972 ء کی قحط سالی جیسی کیفیت پیدا ہوگی ۔ ایسے میں کرناٹک مخلوط حکومت کو بحران سے دوچار کردینا افسوسناک کوشش ہے ۔ بی جے پی کو اپنے رائے دہندوں کو جوابدہ ہونا ہوگا ۔ ریاست کی اس نازک گھڑی میں مدد کرنا ہر ایک کا فرض ہے خاص کر مرکزی حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کرناٹک حکومت کے ذریعہ پریشان حال عوام کو عبوری راحت پہونچائے ۔ خشک سالی نے کرناٹک کے کسانوں اور غریبوں کی روٹی روزی کا مسئلہ کھڑا کردیا ہے ۔ پہلے ہی سے کئی مسائل سے دوچار کرناٹک کے غریب افراد پر قحط سالی کا بوجھ ناقابل برداشت بن جائے گا ۔۔