کرناٹک میں سی اے اے کیخلاف نظم پڑھنے والے شاعر وصحافی گرفتار

,

   

بی جے پی ورکر کی شکایت پر پولیس کارروائی ، جنوری میں پڑھی گئی نظم کیخلاف پولیس اب ایکشن میں ، عبوری ضمانت کی درخواست مسترد، آج پولیس تحویل سے رہائی

بنگلورو۔ 19 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سی اے اے کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنا اب شدت اختیار کرچکا ہے، جہاں ایک شاعر اور صحافی کو بھی بخشا نہیں گیا جس نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف کرناٹک کے کوپل ڈسٹرکٹ میں ایک سرکاری تقریب میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف اپنے خیالات کا اظہار شاعر کے ذریعہ کیا تھا جسے گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کے بیان کے مطابق سراج بسرالی نامی شاعر کے خلاف بی جے پی کے ایک ورکر نے شکایت درج کروائی تھی اور کہا تھا کہ سرکاری پروگرام میں سرکار کے ہی خلاف شاعری کرنے والا شخص وطن پرست کیسے ہوسکتا ہے۔ جس نے سی اے اے کے خلاف شاعری کے ذریعہ اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سرکاری پروگرام ’’انے گونڈی اتسو‘‘ کے موقع پر سراج بسرالی نے گنگاوتی مستقر میں ماہ جنوری میں ایک نظم پڑھی تھی جسے ایک آن لائن پورٹل کے ایڈیٹر راجہ بخشی نے سوشیل میڈیا پر اَپ لوڈ کردیا تھا اور اس طرح اب دونوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 505 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ منگل کے روز سراج اور بخشی دونوں نے پولیس کے روبرو خودسپردگی اختیار کی تاہم ان کی ضمانت کی درخواست نامنظور کرتے ہوئے انہیں پولیس تحویل میں دے دیا گیااور معاملہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ شکایت درج کروانے کی اطلاع ملنے کے بعد سراج بسرالی اور راجہ بخشی دونوں فرار تھے، تاہم پولیس آفیسر کے مطابق انہوں نے منگل کے روز عدالت کے روبرو خودسپردگی اختیار کرلی۔ دونوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ انہیں عبوری ضمانت پر رہا کیا جائے تاکہ پبلک پراسیکیوٹر نے اس پر اعتراض کیا اور عدالت سے خواہش کی انہیں پولیس تحویل میں دیا جائے تاکہ اس معاملے کی مناسب تحقیقات کی جاسکے اور اس طرح دونوں اب چہارشنبہ کی دوپہر تک پولیس تحویل میں رہیں گے (جب تک یہ سطور قارئین پڑھ رہے ہوں گے، انہیں پولیس تحویل سے آزاد کیا جاچکا ہوگا)۔ دوسری طرف پولیس نے بتایا کہ ہم سراج بسرالی اور راجہ بخشی کیلئے مزید پولیس تحویل میں اضافہ کا مطالبہ اس وقت تک نہیں کرسکتے جب تک اس معاملے میں مزید انکشاف ہو جیسے کہ انہوں نے یہ معلومات مزید کن لوگوں کے ساتھ شیئر کی ہے۔