کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مسلم پرسنل لاء بورڈ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ حجاب پر امتناع

,

   

نئی دہلی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر امتناع کے خلاف درخواستوں کو مسترد کردینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاہے۔

وکیل ایم آر شمشاد کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں جس کو درخواست گذاروں کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دو مسلم خاتو ن ممبرس نے دائرکیا ہے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے 15مارچ2022کو سنائے گئے فیصلے کو چیالنج کیاہے جس میں تعلیمی اداروں میں ڈریس کوڈ کے سخت نفاذ سے متعلق حکومت کے احکامات کو برقرار رکھا گیاہے۔

درخواست گذار نے یہ دعوی کیاہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ اسلامی کے بنیادی اور اعلی ترین ماخذ یعنی قرآن پاک کے بارے میں غلط فہمی پیش کرتا ہے۔ بورڈ نے دعوی کیاہے کہ ”کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مسلم خواتین کی مذہبی آزادی اور آئینی حقوق کو ختم کیاہے“۔

ان کا مزیدکہنا ہے کہ کچھ کشیدگی پیدا کرنے والے گروپس نے ڈسمبر2021میں حجاب کا استعمال کرنے والے مسلم اسٹوڈنٹس کے خلاف بدتمیزی شروع کردی اور بڑ ے پیمانے پر اس کی شروعات ہوئی‘ مذکورہ کرناٹک حکومت نے 5فبروری 2022کو احکامات جاری کئے اور جس سے منتخب افراد کے ساتھ براہ راست امتیازی سلوک کیاگیا‘ لڑکیوں کی جماعتوں کا براہ راست حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ”حجاب یا سر ڈھانکا والا کپڑا“ ارٹیکل25کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

دوسرے مسئلے کی طرف رجوع کرتے ہوئے درخواست گذار نے کہاکہ مذکورہ ہائی کورٹ کرناٹک نے یہ مان کر خود کو گمراہ کرنے کاکام کیاہے کہ درخواست گذار نے کبھی اسکول یونیفارم پہننے سے انکار کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ہائی کورٹ کے ریکارڈس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہائی کورٹ کے سامنے درخواست گذاروں نے یہ گوہار لگائی ہے کہ انہیں یونیفارم کے رنگ کاہیڈ اسکارف یاحجاب پہننے دیں تاکہ وہ اپنے ضمیر اور اظہار حق کے بنیادی حق سے ہم آہنگ رہیں“۔