کرنسی تنسیخ کا منفی اثر، ملک کی شرح ترقی میں گراوٹ

   

جی ایس ٹی بھی اہم وجہ، امریکہ ۔ چین تجارتی تعلقات میں خرابی سے حالات یکسر تبدیل

حیدرآباد۔2اگسٹ(سیاست نیوز) ملک میں شرح ترقی 14 برسوں میں سب سے کم ریکارڈ کی جا رہی ہے اور 14برس قبل تک بھی ہندستان میں جی ڈی پی کی شرح ترقی اوسط 7فیصد ریکارڈ کی جا رہی تھی لیکن اب یہ گھٹ کر 6.9 فیصد ہوچکی ہے ۔ کریڈیٹ ریٹنگ انفارمیشن سروس آف انڈیا لمیٹڈ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 20 پوائنٹس کی کمی کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اور گذشتہ برس کے اعتبار سے جاریہ سال کی شرح میں .1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ سال گذشتہ جی ڈی پی 6.8فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ CRISILکی جانب سے ملک کی شرح ترقی میں گراوٹ کے اسباب کا مطالعہ کرتے ہوئے جو وجوہات کا تذکرہ کیا گیا ہے اس میں 2016میں کئے گئے کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کو اہم قرار دیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ کرنسی تنسیخ کے سبب جو ملازمتوں پر منفی اثرات دیکھے گئے اس کے نتیجہ میں صارفین کی تعداد گھٹی اور طلب میں کمی کے سبب پیداوار میں بھی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ماہرین معاشیات کے مطابق اس طرح کے منفی اثرات عمل کا رد عمل تصور کئے جاتے ہیں اور کرنسی تنسیخ کے سبب جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس صورتحال سے اب تک بھی نمٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ دوسری وجہ کے سلسلہ میں ادارہ کے ماہرین کا کہناہے کہ سال 2017میں جی ایس ٹی کے نفاذ اور اس کے لئے اختیار کردہ طریقہ کار کے سبب پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد وصولی میں سرعت اور رقومات کی واپسی میں تاخیر کے سبب برآمد کنندگان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جس کے سبب پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجہ میں جی ڈی پی پر منفی اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔انفراسٹرکچر لیزنگ اینڈ فینانشیل سروسس میں پیدا ہونے والے بحران کے ساتھ کرنسی تنسیخ اور جی ایس ٹی نے ترقی کے رجحان میں منفی رجحان پیدا کیا جس کے نتیجہ میں غیر بینک کاری نظام و الے معاشی اداروں میں بحران کی صورتحال پیدا ہوئی ۔ان سب حالات کے دوران سال 2018 کے اواخر میں امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات کے خراب ہونے کے نتیجہ میں عالمی معیشت کی جو حالت ہوئی ہے اس کے اثرات بھی ہندستانی معاشی نظام ترقی پر دیکھے جانے لگے جس کے سبب ملک کی معاشی حالت ابتر ہونے کے ساتھ ساتھ ملک میں جی ڈی پی کی شرح میں گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے اور یہ رجحان ملک کی معیشت کے حق میں بہتر نہیں ہے اسی لئے ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ملک کحی معیشت کا دار و مدار جی ڈی پی پر ہے اور ملک میں فوری طور پر پیداوار کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کئے جانے کی ضرورت ہے۔