کرونا وائرس۔ جمعہ کے روز مساجد خالی رہیں اور لوگوں نے گھروں پر رہ کر نماز ادا کرنے کو دیا ترجیح

,

   

کیرالا میں کہیں اور سے ائی خبر کے مطابق 26معاملات کی تصدیق کے ساتھ مہارشٹرا کے بعد ہندوستان کی متاثرہ ریاستوں میں کیرالا دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے‘

کہاجارہا ہے کہ یہاں پر بیشتر مساجد خالی رہیں اور لوگوں نے گھروں پر رہ کر نماز ادا کرنے کو ترجیح دیاہے

دہلی۔کرونا وائرس کی وباء کے پھیلنے کے بعد دی گئی سماجی دوری کے متعلق ہدایتوں کے خلاف ورزی کے پیش نظر نماز کے لئے500سے زائد لوگوں جمع ہونے کی منظوری دینے

والی ایک مسجد کمیٹی کے خلاف ریاست کے ضلع کننور میں ایک مقدمہ درج کیاگیاہے کیونکہ جمعہ کے روز یہاں پر بھاری بھیڑ جمع ہونے کی خبر ملنے کے بعد یہ اقدام اٹھایاگیا ہے

جس کے بعد علماؤں کی جانب سے لوگوں پر زوردیاگیا ہے کہ وہ گھرو ں میں رہ کر عبادت کرنے کو ترجیح دیں۔

کیرالا میں کہیں اور سے ائی خبر کے مطابق 26معاملات کی تصدیق کے ساتھ مہارشٹرا کے بعد ہندوستان کی متاثرہ ریاستوں میں کیرالا دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے‘

کہاجارہا ہے کہ یہاں پر بیشتر مساجد خالی رہیں اور لوگوں نے گھروں پر رہ کر نماز ادا کرنے کو ترجیح دیاہے۔

جموں کشمیر کے مساجد میں لوگوں کا مجموعہ کم دیکھائی دیا کیونکہ وہاں پر چہارشنبہ کے روز وائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلنے کے اسباب تلاش کرنے کے مقصد سے تحدیدات عائد کئے گئے ہیں۔

جمعہ کے روز مزید تحدیدات عائد کرتے ہوئے سڑکوں پر لوگوں کی حمل ونقل کو بھی روک دیاگیاتھا۔ کئی مقامات پر پولیس نے مرکزی بازاروں کو جانے والی سڑکوں پر مہر بند کردیاتھا اور صرف سرکاری ملازمین واہم شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کو حمل ونقل کی منظوری دی گئی تھی۔

اترپردیش بھر میں بڑی عبادت گاہوں کے ذمہ داران نے کہاکہ انہوں نے گھر پر رہ کر عبادت کرنے کو ترجیح دی ہے اور وہیں اہم مساجد بند رہے۔

ریاست میں پھیل رہے وائرس کی جانچ کے پیش نظر جمعرات کے روز مسلم علماؤں نے لوگوں سے تعاون کی بھی اپیل کی ہے۔

ایک عالم دین مولانا خالد رشید فرانی موہالی نے کہاکہ ”یہ ایک عام درخواست ہے جو ہم نے عوامی مفاد میں جاری کی ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ نمازی یاتو گھروں کے پاس کے مساجد یاپھر گھروں میں ہی نمازادا کرنے کو ترجیح دی ہے“۔

بہار کے پھلواری شریف سے تعلق رکھنے انیس الرحمن قاسمی نے کہاکہ نمازیوں سے استفسارکیاگیا ے وہ صفائی کاخاص خیال رکھیں اور نماز کے وقت میں خود سے دوری بنائیں رکھیں۔

انہوں نے کہاکہ ”کئی لوگوں نے گھروں پر نمازادا کی ہے۔کرونا وائرس کی وباء سے بچنے کے لئے نماز کے مقصد سے آنے والوں کو بھی ہم نے جانکاریاں دی ہیں۔

ہم نے انہیں گھروں میں نماز استغارہ ادا کرنے کے لئے بتایاہے‘ اپنی نماز اکیلے ادا کریں اور نماز کی ادائیگی کے دوران دوری بنائیں رکھنے کی تلقین کی ہے“۔

پیرزادہ ضیاء الدین صدیقی جس کا تعلق مغربی بنگال کی فرفورا شریف بارگاہ سے ہے نے کہاکہ ہم نے اجتماعی نمازادا کی او راس دوران دوری برقرار رکھی کیونکہ امام نے ہمیں گھر میں نمازادا کرنے کا استفسار کیاتھا۔

درگا پور مسلم ویلفیر سوسائٹی صدر ڈاکٹر اے ایف عزیزا لرحمن نے کہاکہ مسلم نماز کے دوران ایک میٹر کی دوری اختیار کی تھی۔

کرناٹک میں مسلم تنظیمو ں نے مساجد کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ نماز کے وقت میں کمی لائیں تاکہ لوگ جلد سے جلد منتشر ہوجائیں۔ گوا میں مقامی مساجد میں کم وقت میں نماز ادا کی گئی۔

حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں کم سے 4سے 5ہزار لوگوں نے جمعہ کی نماز ادا کی اور نماز کے فوری بعد لوگ منتشرہوگئے۔ ایک مقامی مصلی محمدشفیق نے کہاکہ خطبہ ادا نہیں کی گیا۔