کرونا کا اثر۔ ہندوستان میں 9سے19 مارچ2020کے دوران مذہبی اجتماعات

,

   

کرونا وائرس کا قہر ائے دن زور پکڑتا جارہا ہے۔

دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں جو خود کوسوپر کہتی ہیں‘ اس کرونا وائرس کے سامنے بے بس دیکھائی دے رہی ہیں۔ چین کے شہر میں تباہی مچانے کے بعد دنیا بھر میں یہ وائرس جس کو سی او وی ائی ڈی19بھی کہاجاتا ہے بڑی پیمانے پر انسانی جانوں کے لئے نقصاندہ ثابت ہورہا ہے۔

امریکہ بھی کوئیڈ19کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے ہیں۔

ہندوستان میں بھی کروناوائرس کی زد میں آنے والی کی تعداد 14ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ اس مہلک وائرس جس کوڈبلیو ایچ او نے عالمی وباء قراردیا ہے کو ملک میں پھیلنے سے روکنے کے لئے حکومت نے لاک ڈاؤن کا سہارا لیا ہے اور اس کے لئے کچھ قواعد بھی مقرر کئے ہیں جس میں تمام مذہبی اجتماعات‘ جلوس‘ جلسوں‘ منادر اور مساجد‘ گرجا گھروں اور گرودواروں میں میں لوگوں کے اکٹھا ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

اسی حوالے سے 15مارچ کو نئی دہلی کے نظام الدین مرکز میں منعقد ہوئے تبلیغی جماعت کے سالانہ اجتماع کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس بات کاالزام عائد کیاجارہا ہے کہ کرونا جہاد کے ذریعہ مسلمانوں نے ملک میں وائرس کو پھیلانے کاکام کیاہے۔

اس بات کی عالمی انسانی حقوق کی تنظیم نے بھی سختی کے ساتھ مذمت کی ہے۔ مگر ٹائمز گروپ کے احمد آباد میریر نے ایک چونکا دینے والی خبر دی ہے اور بتایا کہ ملک میں 9تا19مارچ 2020کتنے مذہبی اجتماعات کا انعقاد عمل میں لاگیاتھا اور اس میں کتنے لوگوں نے شرکت کی تھی۔

کیرالا کے ترویننتھا پورم میں ہوئے اتاکل پونگل میں 100,000کے قریب لوگوں نے شرکت کی تھی جبکہ تروپتی مندر میں 40,000اور احمد آباد کے ائیسکان مندر میں 12,000کے علاوہ کودلدھام میں 7000‘پاوگڑھی مندر میں 5000‘ سومناتھ مندر میں 5000‘

تبلیغی جماعت‘ نظام الدین مرکز میں 4000‘ دوارکا مندر میں 3000بھدراکالی مندر میں 2000لوگ شریک ہوئے تھے۔

Courtesy-TOI