کسانوں کا آ ج جنتر منتر پر مظاہرہ

,

   

سنگھو سرحد پر جہاں مختلف احتجاجی مقامات سے کسان اکٹھا ہوکر جنتر منتر کی طرف بڑھنے والے ہیں وہاں سکیورٹی میں اضافہ کردیاگیاہے۔
نئی دہلی۔مجوزہ مانسون پارلیمنٹ سیشن کے پیش نظر کسانوں کی جانب سے جمعرات کے روز جنتر منتر پر ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد کیاجائے گا جس میں نئے زراعی قوانین کو برخواست کرنے کی مانگ کی جائے گی۔

زراعی قوانین کو برخواست کرنے کی مانگ کے ساتھ جنتر منتر پرمنعقد کئے جانے والے اس احتجاجی دھرنے کی چہارشنبہ کے روز دہلی پولیس نے کسانوں سے پارلیمنٹ کی جانب جہاں پر اجلاس چل رہا ہے مارچ نا کرنے کی تحریری طور پر تمانعت حاصل کرنے کے بعد اجازت دیدی ہے

۔سنگھو سرحد پر جہاں مختلف احتجاجی مقامات سے کسان اکٹھا ہوکر جنتر منتر کی طرف بڑھنے والے ہیں وہاں سکیورٹی میں اضافہ کردیاگیاہے۔کسانوں کوجنتر منتر پر محدود تعداد کے ساتھ احتجاج کرنے کی اجازت دی گئی ہے جوسمیوکت کسان مورچہ(ایس کے ایم) کے 200اور کسان مزدور سنگھرش کمیٹی(کہ ایم ایس سی) کے چھ ممبرس پر مشتمل ہے جنھیں ہر روز صبح 11سے شام 5بجے تک احتجاجی دھرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ دہلی حکومت نے بھی کویڈ کے تمام پروٹوکالس پر عمل کرتے ہوئے احتجاج کرنے کی اجازت دی ہے۔چہارشنبہ کے روز جاری کرد ہ ایک بیان میں دہلی پولیس نے کہاکہ سنگھو سرحد سے بسوں میں جنتر منتر کے احتجاجی مقام پر کسانوں کی نگرانی پولیس کرے گی۔

صرف وہی کسانوں کو احتجاجی مقام پر اجازت دی جائے گی جس کے پاس شناختی کارڈس ہوں گے اوردن میں 5بجے انہیں اپنی نگرانی میں پولیس واپس سنگھو سرحد پر لے جائے گی۔

اس کے علاوہ کسانوں سے کویڈ پابندیوں کے پیش نظر کوئی مارچ نہ نکالنے کو کہاگیاہے اور ان سے کویڈ کے مناسب برتاؤکی جانچ کا بھی استفسار کیاگیاہے۔بیان کے بموجب”پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات انجام دئے ہیں تاکہ احتجاجی پروگرام کو پرامن رکھا جاسکے“۔

اپنے بیان میں دہلی پولیس نے کہاکہ ”ایس کے ایم اور کے ایم ایس سی سے متعدد دور کی بات چیت اور پرامن احتجاج کا تحریری طور پر یقین دلانے کے بعد ڈی ڈی ایم اے نے منظوری دی کسان ہرروزصبح 11سے شام 5بجے تک محدود تعداد 200افراد ایس کے ایم او رچھ کے ایم ایس سی کے جنتر منتر پر احتجاج کریں“۔

مرکز کے تین نئے زراعی قوانین کے خلاف پچھلے اٹھ ماہ سے زائد عرصہ سے کسان قومی درالحکومت کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کررہے ہیں اور ان کی مانگ ہے کہ حکومت ان زراعی قوانین سے دستبرداری اختیار کرے۔