کسانوں کو حکومت سنجیدگی کے ساتھ نہیں لے رہی ہے کیونکہ اپوزیشن جماعتیں کمزور ہیں۔ شیو سینا

,

   

ممبئی۔ مذکورہ مرکزی حکومت احتجاج کررہے کسانوں کے مطالبات کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں لے رہی ہے کیونکہ اپوزیشن کمزور ہے یہ بات شیو سینا نے کہی ہے اور مزید کہا حالانکہ راہول گاندھی مضبوط لڑائی لڑرہے ہیں پھر بھی کانگریس کی کوششوں میں کہیں کمی ہے۔

اپنے ترجمان سامنا کے ذریعہ مذکورہ شیوسینا نے کہاکہ اپوزیشن پارٹیوں کو ملک میں ایک ساتھ آناچاہئے اور تاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی زیر قیادت مرکز کی این ڈی اے حکومت کے خلاف ایک مضبوط محاذ پیش کرسکیں اور اس کے لئے کانگریس کو اپنی قیادت مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ دہلی کی سرحدوں پر کسان کااحتجاج جاری ہے۔

مذکورہ برسراقتدار حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔حکومت کی اس ناکامی کی وجہہ بکھری ہوئی اور کمزور اپوزیشن ہے۔ جمہوریت کازوال شروع ہوگیاہے اور اس کے لئے بی جے پی یا پھر مودی شاہ ذمہ دار نہیں ہے‘ مگر اپوزیشن پارٹیاں زیادہ ذمہ دار ہیں۔موجودہ حالات میں حکومت کو ذمہ دار ٹہرانے کے بجائے مذکورہ اپوزیشن کا اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے“۔

اس میں مزید کہاگیاہے کہ ”اپوزیشن پارٹیوں کی ضرورت ایک عام قیادت ہے۔ اس معاملے میں ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں دیوالیہ پن کے حاشیہ پر کھڑی ہیں۔

یہاں پر ایک سیاسی تنظیم جس کو ”یوپی اے“کہتے ہیں موجود ہے جس کی نگرانی کانگریس کررہی ہے۔ اس ’یوپی اے‘ کی حالت کچھ این جی اوز کی طرح ہے‘ شرد پوار کی زیر قیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کو چھوڑ کر یوپی اے میں شامل دیگر پارٹیوں کی کوئی حرکت نہیں ہے۔

اپنی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے ساتھی این سی پی سربراہ شردپوار کی شیوسینا نے تعریف کی اور کہاکہ قومی سطح پر سیاست دانوں کی شخصیت آزاد ہوتی ہے۔

اس میں کہاگیاہے کہ ممتا بنرجی مغربی بنگال میں تنہا لڑ رہی ہیں اور ایسے حالات میں مذکورہ اپوزیشن جماعتو ں کو چاہئے ان کے ساتھ ملکر کھڑیں۔ شیوسینا نے کہاکہ ”ممتا نے راست طور پر شرد پوار سے بات کی ہے او روہ مغربی بنگال جارہے ہیں۔ اس کا م کو کرنے کانگریس پارٹی کی قیادت کے لئے ضروری ہے۔

کانگریس جیسی تاریخی پارٹی کے اس پچھلے ایک سال سے کوئی صدر نہیں ہے۔ یوپی اے کی چیر پرسن سونیاگاندھی ہیں اور کانگریس کی قانی صدر بھی۔ اپنی ذمہ داریاں انہوں نے باخوبی نبھائی ہیں۔

مگر ان کے اطراف کے پرانے قائدین کہیں گم ہوگئے ہیں۔ موتی لال وہرا اور احمد پٹیل جیسے پرانے قائدین اب نہیں رہے۔ایسے حالات میں کانگریس کی قیادت کون کرے گا؟یوپی کے مستقبل پر بھی الجھن ہے“۔

پارٹی کا کہنا ہے راہول گاندھی شخصی سطح پر بہترین مقابلہ کررہے ہیں مگر کچھ لاپتہ تو ضرور ہے۔اس میں کہاگیاہے کہ ”کئی سیاسی جماعتیں جیسے ترنمول کانگریس‘ شیو سینا‘ اکالی دل‘ مایاوتی کی بی ایس پی‘ اکھلیش‘ جگن کی وائی ایس آر کانگریس آندھرا میں تلنگانہ میں چندرشیکھر راؤ۔

اڈیشہ میں نوین پٹنائک اورکرناٹک میں کمارا سوامی بی جے پی کے خلاف میں کھڑے ہوئے ہیں۔مگر انہوں نے کانگریس کی قیادت میں یوپی اے میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے۔ جب تک یہ لوگ یوپی اے میں شامل نہیں ہوتے اپوزیشن جماعتوں کا تیر حکومت میں نہیں گھس سکتا ہے“۔


شیوسینا نے مزید کہاکہ کانگریس کی قیادت وقت رہتے اگر کاروائی نہیں کرتی ہے تو سب کے لئے مشکل وقت ائے گا۔اس میں کہاگیاہے کہ ”اپوزیشن پارٹیوں کا حالت اجڑے ہوئے گاؤں کے مالک کی طرح ہوگئی ہے۔

جس کازمیندار کوئی بات سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے۔ کسانوں کے احتجاج کو اب تک 30دن ہوگئے ہیں‘ دہلی کی سرحد پر کسان بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس تباہ گاؤں کی فوری مرمت ضروری ہے“