کسانوں کو سازش کے تحت گاڑی سے کچلاگیا:ایس آئی ٹی

,

   

لکھیم پور تشدد اتفاقی یا لاپرواہی کا معاملہ نہیں، آشیش مشرا و دیگر کیخلاف سخت دفعات لگانے کی اپیل

لکھیم پور: اترپردیش کے ضلع لکھیم پور میں پرامن مظاہرہ کرنے والے کسانوں کو گاڑی سے کچلنے کے معاملے کی جانچ کرنے والی ایس آئی ٹی نے لکھیم پور کی مقامی عدالت سے کہا ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت کسانوں کو مارنے کی نیت سے انہیں گاڑی سے کچلا گیا تھا۔ایس آئی ٹی کے انوسٹی گیشن افسر ودیارام دیواکر نے لکھیم پور کی عدالت میں داخل کی گئی اپنی عرضی میں کہا ہے کہ معاملے کی تفتیش کے دوران جمع کئے گئے مواد اور موجود شواہد اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ فعل کسی قسم کی لاپرواہی سے نہیں ہوا بلکہ واردات کو منظم منصوبے کے تحت مارنے کی نیت سے انجام دیا گیا تھا۔ایس آئی ٹی نے کلیدی ملزم آشیش مشرا سمیت دیگر قید ملزمین کے خلاف لگائے گئے دفعات میں ترمیم کی اپیل کی ہے ۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ملزمین کے خلاف دفعات 304 اے ، 279،338کو ہٹا کر قیدی ملزمین کے خلاف دفعات 307(اقدام قتل)،326(مہلک ہتھیار سے زخمی کرنا)34(جان بوجھ کر فعل کو انجام دینا)اور 3/25 آرمس ایکٹ عائد کی جائیں۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ 3اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیسوپرساد موریہ کی آمد پر اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے متعدد کسانوں امن احتجاجی مظاہرہ کررہے تھے کہ ایک ایس یو وی گاڑی انہیں کچلتے ہوئے نکل گئی جس میں 4کسانوں کی موت ہوگئی تھی۔اس بعد پیش آئے پرتشدد واقعات میں ایک صحافی، ڈرائیور اور دو بی جے پی کارکنوں کی بھی موت ہوئی تھی۔الزام ہے کہ وہ ایس یو وی مرکزی مملکتی وزیر برائے داخلی امور اجئے مشرا کے قافلے میں شامل تھی۔اس کے بعد اس معاملے میں پولیس نے مملکتی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ واقعہ کے فورا بعد متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے تھے جس میں صاف دیکھا جا سکتا تھا کہ کسان پرامن طریقے سے راستے سے گذر رہے تھے کہ پیچھے سے تیز رفتار ایس یو وی انہیں کچلتے ہوئے نکل گئی۔ معاملہ طول پکڑنے پر یوگی آدتیہ ناتھ زیرقیادت یوپی حکومت نے اس کی جانچ ایس آئی ٹی کے سپرد کی تھی۔ ایس آئی ٹی ابھی تک اس پورے معاملے میں آشیش مشرا سمیت 13افراد کو گرفتار کرچکی ہے ۔یوپی حکومت پورے معاملے کی جانچ ہائی کورٹ کے جج اور تشدد میں مارے گئے کسانوں کو 45۔45لاکھ روپئے کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا۔تاہم سپریم کورٹ نے معاملے کی تفتیش کی نگرانی کرنے کی ذمہ داری پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس راکیش کمار جین کو سونپی ہے ۔