کسی بھی جارحانہ کارروائی سے نمٹنے حکومت کو تیاری کا مشورہ

   

سابق پاکستانی سفارت کاروں کا حکومت پر دباؤ ، ’ صبر کرنے کا وقت ‘ مضمون دی ڈان میں شائع
اسلام آباد /24 فروری ( سیاست ڈاٹ کام ) ہند پاک کشیدگی میں اضافہ کے دوران پاکستان کے تین سابق معتمدین خارجہ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ہندوستان کی کسی بھی جارحانہ کارروائی کا سامنا کرنے تیار رہے اس بحران کی ’’ ٹھوس صفارتی کارروائیوں ‘‘ کے ذریعہ پُر امن یکسوئی کرلی جائے ۔ فوج کو بھرپور آزادی دینی چاہئے کہ وہ تیاری شروع کردیں ۔ کئی دن قبل جیش محمد پاکستان دہشت گرد گروپ نے 14 فروری کو 40 سی آر پی ایف فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ فوج کو کھلی آزادی دی گئی ہے تاکہ اس مہلک حملے کا انتقام لیں ۔ ایک مشترکہ مضمون میں جو کثیرالاشاعت روزنامہ ’’ دی ڈان ‘‘ پاکستان میں اتوار کے دن شائع کیا گیا ہے ۔ سابق معتمدین خارجہ ریاض حسین کھوکھر ، ریاض محمد خان اور انعام الحق نے حکومت ، ذرائع ابلاغ ، سیاسی قیادت ، دانشوروں اور رائے عامہ ساز اداروں پر زور دیا ہے کہ دونوں ممالک کو ذمہ دارانہ صبر و تحمل اختیار کرنا چاہئے اور ایسے اقدامات کرنے چاہئے کہ گڑبڑ زدہ ماحول کو سازگار ماحول میں تبدیل کیا جاسکے ۔ مضمون کا عنوان ’’ صبر کا وقت ‘‘ ہے تحریر کیا گیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی خطرناک حدتک بلند ہوچکی ہے ۔ کیونکہ وزیر اعظم مودی نے اپنی فوج دو پلوامہ کی جوابی کارروائی کرنے کی آزادی دی ہے اور دھمکی دی ہے کہ پاکستان کو یکا و تنہا کردیا جائے گا ، اس کی معاشی امداد کا راستہ روکا جائے گا اور انتہائی پسندیدہ ملک کے موقف سے دستبرداری صرف ایک علامتی اقدام ہے ۔ یہ خطرناک صورتحال دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ میں تبدیل ہوسکتی ہے ۔ جس کے پاکستان اور ہندوستان کیلئے ناقابل قیاس ناگوار نتائج برآمد ہوں گے ۔ کیا وہ ماضی میں واپس جانا چاہتے ہیں ۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ پلوامہ ممبئی نہیں ہے ۔ کیونکہ واضح طور پر یہ ممبئی کے برخلاف اندرون ملک کارروائی ہے ۔ ہندوستان میں انتہائی صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور پلوامہ واقع کے بعد جنگ کا نقارہ بجانے سے گریز کیا ہے ۔ انہوں نے تحریر کیا کہ پاکستان کو آفات جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔ جنوبی ایشیا بھی اس صورتحال میں ہندوستان کا ساتھ دے سکتا ہے ۔ سب سے پہلے پاکستان کو کسی بھی امکانی جارحانہ ، اشتعال انگیز کارروائی روک دینا چاہئے ۔ اس طرح کشیدگی میں کمی پیدا ہوسکتی ہے ۔ ہندوستان سے انہوں نے خواہش کی ہے کہ سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں ۔