کشمیری طلبہ کے خلاف احتجاج۔ ہجوم نے چاہا اور ڈین نے معطل کردیا‘ دہرادؤن کالج کے صدر کا بیان

,

   

ایک اندازے کے مطابق تین ہزار سے زائد کشمیری طلبہ فی الحال دہرادؤن کے اداروں میں زیرتعلیم ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں میں پلواماں دہشت گرد حملے کے پیش نظر سینکڑوں طلبہ شہر چھوڑ چکے ہیں۔

دہرادؤن۔ کیونکہ بہت سارے کالجوں نے کشمیر ی طلبہ سے استفسار کیا ہے کہ وہ کچھ وقت کے لئے شہر چھوڑ کر چلے جائیں ‘ ایک ادارے نے اپنے ڈین کو برطرف کردیا کیونکہ ہجوم کے مطالبہ پر انہوں نے اس طرح کی کاروائی کی تھی۔

الپائن کالج مینجمنٹ اینڈ ٹکنالوجی کے ڈین اکاڈیمک 27سالہ عابد مجید کوچے کوبرطر ف کردیاگیا ہے کیونکہ انہو ں نے ہفتہ کے روز ہندو توا گروپ جس میں اے بی وی پی ‘ بجرنگ دل ‘ اور وی ایچ پی شامل تھے کے کوچے سے مطالبہ پر ایک کشمیری کو کالج سے نکال دیاتھا۔

ایک اندازے کے مطابق تین ہزار سے زائد کشمیری طلبہ فی الحال دہرادؤن کے اداروں میں زیرتعلیم ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں میں پلواماں دہشت گرد حملے کے پیش نظر سینکڑوں طلبہ شہر چھوڑ چکے ہیں۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کشمیر کے کیدار کے ساکن کوچے نے کہاکہ کالج کے باہر ہجوم تھا اور کشمیری طلبہ نے دہرادؤن میں خودکو محروس کرلیا’’کالج اور کشمیری طلبہ کی حفاظت کے لئے ‘ میں نے کالج انتظامیہ سے کہاکہ وہ مجھے برطر ف کردیں‘‘۔

جب الپائن کالج چیرمن انل سونی سے ربط کیاگیاتو انہو ں نے کہاکہ ’’ ہجوم کافی برہم تھا اور ہم نے ان کا مطالبہ پورا کرنے کے لئے یہ کام کیا‘‘۔

تاہم سیانی نے کہاکہ برطرفی کے لیٹر میں صرف اتنا کہاگیا ہے کہ فوری عمل کے ساتھ کوچے کو ان کے خدمات سے چھٹی دے گئی ہے’’ ہم نے کوئی وجہہ نہیں بتائی۔

برطرفی کے مکتوب میں کوئی نمبر بھی شامل نہیں کیاگیا ہے جونہایت لازمی ہے۔ عام طور سے اس لیٹر کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے مگر ہم نے ہجوم کی وجہہ سے برطرفی کا لیٹر جاری کیاہے۔ہم کوئی بھی مطالبہ کو پوراکرنے کے لئے طلبہ کی حفاظت کوذہن نشین کیاہے‘‘۔

سیانی نے کہاکہ کوچے کوئی ’’ مخالف ملک سرگرمی ‘‘ میں ملوث نہیں ہے۔

مگر دوبارہ کالج میں ان کی شمولیت غیریقینی ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ میںیہ بات کہنے کے موقف میں نہیں ہوں کہ ادارے میں کیا دوبارہ انہیں واپس لایاجاسکے گا۔صرف ادارے ہے اگر اجازت دیتا ہے تو انہیں دوبارہ واپس آنے کے لئے کہاجاسکتا ہے‘‘۔

مذکورہ کالج میں تین سو کشمیری طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ شہر میں مختلف مقامات پرکشمیری طلبہ کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے لئے جگہ جگہ پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں ۔

جن مکانات میں کرایہ سے کشمیری نوجوان رہ رہے ہیں وہاں پر بھی گڑبڑ کے اندیشہ کے پیش نظر کچھ وقت کے لئے انہیں مکان خالی کرنے کے لئے کہاجارہا ہے۔ مکان مالکین کا کہنا ہے کہ حالات معمول پر آجانے کے بعد دوبارہ انہیں گھر میں رکھا جائے گا۔