کمزور طبقات کی تعلیمی ترقی کیلئے 602 اقامتی ہاسٹلس کا قیام : کے ایشور

   

بہتر تعلیم اور انفراسٹرکچر دستیاب، مختلف اضلاع میں نئے کالجس کی مانگ

حیدرـآباد۔/14 ستمبر، ( سیاست نیوز) وزیر بہبود درج فہرست اقوام و اقلیت کے ایشور نے کہا کہ حکومت کمزور طبقات کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے ریاست بھر میں 602 اقامتی ہاسٹلس کا قیام عمل میں لایا ہے جس میں طلبہ کو کارپوریٹ طرز کی معیاری تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران بی سمن اور دیگر ارکان کے سوال پر کے ایشور نے بتایا کہ بہتر و معیاری تعلیم اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے سبب اقامتی اسکولوں کے نتائج بھی حوصلہ افزاء ہیں۔ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے کئی طلبہ نے اسپورٹس اور دیگر مہمات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے اقامتی اسکولوں کا نام روشن کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں مزید اقامتی اسکولوں کے قیام کی مانگ کی جارہی ہے۔ وزیر اقلیتی بہبود نے کہا کہ بعض مقامات پر اسکولوں میں طلبہ کی ضروریات کے سلسلہ میں بعض شکایات ملی ہیں حکومت جلد ہی ان کی یکسوئی کردے گی۔ انہوں نے بتایا کہ درج فہرست اقوام کے 104، قبائیل 52 ، اقلیتی بہبود 204 اور بی سی ویلفیر کے تحت 242 اسکولس قائم کئے گئے ہیں۔ ان اسکولوں میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 39 ہزار 749 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اقلیتی اقامتی اسکولوں کے طلبہ کی تعداد 90160 ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11785 اسٹاف کا تقرر کیا گیا جن میں اقلیتی بہبود کے اسکولوں میں 3568 اسٹاف کا تقرر کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 2243 کروڑ روپئے مختص کئے گئے جس میں اقامتی اسکولوں کیلئے 954.50 کروڑ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی اقامتی اسکولوں میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 257.24 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے جبکہ قبائیلی اقامتی اسکولوں میں 110 کروڑ 77 لاکھ خرچ کئے گئے ہیں۔ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں 954.50 کروڑ گزشتہ پانچ برسوں میں خرچ ہوئے ہیں۔ ارکان نے بعض اقامتی اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی کمی کی شکایت کی۔ شہر کے اقلیتی اقامتی اسکولوں میں یونیفارم کی کمی اور غیر معیاری کھانے کی سربراہی کی شکایت کی گئی۔ کئی اسکولوں میں طلبہ کیلئے پلے گراونڈز نہیں ہیں اور ناکافی عمارتوں کے سبب طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔