کوروناکی دوسری لہربھی آتی ہے تو امریکہ کو بند نہیں کیا جائے گا: ٹرمپ

,

   

واشنگٹن۔ 23مئی ( سیاست ڈاٹ کام )امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر کرونا وائرس کی دوسری لہر آتی ہے تو وہ امریکہ کو بند نہیں کریں گے۔ صدر نے کرونا وائرس سے متعلق خدشات کے باوجود امریکہ کی تمام ریاستوں میں کاروبار دوبارہ کھولنے پر بھی زور دیا ہے۔جمعرات کو ریاست مشی گن میں وینٹی لیٹرز تیار کرنے والی فورڈ موٹرز کمپنی کے پلانٹ کے دورے پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ “لوگ ان ریاستوں میں پابندیوں کو نہیں مانیں گے جو معمولات زندگی بحال نہیں کر رہیں۔”صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مستقل لاک ڈاؤن کسی ریاست یا ملک کی حکمت عملی نہیں ہو سکتی۔ کرونا وائرس کے بعد ملک ایک بھرپور واپسی کے لیے تیار ہے۔خیال رہے کہ کرونا وائرس کے سبب امریکی معیشت زوال کا شکار ہے اور پچھلے نو ہفتوں کے دوران تین کروڑ 86 لاکھ امریکیوں نے بیروزگاری الاؤنس کے لیے درخواست دی ہے۔امریکہ کی تمام 50 ریاستوں نے کئی ہفتوں کی بندش کے بعد جزوی طور پر کاروبار کھولنے کا عندیہ دیا ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “ہم اپنے گرجا گھر کھولنے جا رہے ہیں، ہم اپنا ملک کھولنے جا رہے ہیں۔”صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی ویڈیوز دیکھی ہیں جس میں لوگ کھڑکیاں توڑ کر گرجا گھروں میں گھسنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لہذٰا اْنہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ وہ گرجا گھر کھولنے کے لیے گائیڈ لائنز جاری کریں۔اپنے خطاب میں امریکی صدر نے ایک بار پھر چین کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

طبی محققین کے نتائج’سیاسی پذیرائی کا حربہ‘ :ٹرمپ

واشنگٹن،23مئی(سیاست ڈاٹ کام)امریکہ کے صدرڈونالڈٹرمپ نے کورونا وائرس سے متعلق طبی محققین کے نتائج کو ‘ٹرمپ دشمن بیان’ اور ‘سیاسی پذیرائی کا حربہ’ قرار دے دیا۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس سے متعلق طبی ماہرین کی وارننگ کو پیچھے دھکیل کر سماجی دوری کو ختم کرنے اور معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے کے خواہاں ہیں۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے دو مختلف طبی تحقیق کو اپنے مؤقف سے متضاد سمجھتے ہوئے انہیں ‘ٹرمپ دشمن بیان’ قرار دیا۔امریکی صدر نے نہ صرف تحقیق کی دریافتوں کو مسترد کیا بلکہ بغیر کسی ثبوت کے محققین کو ‘سیاست’ قرار دے دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ مذکورہ محققین لاک ڈاؤن کی پابندیاں ختم کرنے کی ان کی کوششوں کو کمزور کر رہے ہیں۔پہلی تحقیق امریکی حکومت کے قومی انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے فراہم کی تھی جس میں ہائیڈروکسی کلوروکوئن کے استعمال کے بارے میں خطرناک نتائج سے آگاہ کیا گیا۔اس پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘‘اگر آپ ایک سروے پر نظر ڈالیں، جو خراب سروے ہے ، وہ لوگ بہت پرانے اور فرسودہ ہیں’’۔ ٹرمپ نے کہا کہ ‘‘یہ ٹرمپ دشمن بیان تھا’’۔علاوہ ازیں دوسری طبی تحقیق کولمبیا یونیورسٹی کے میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ نے پیش کی۔جس میں انکشاف کیا گیا کہ وائرس سے مرنے والے 36 ہزار افراد کو سماجی دوری کے ذریعے بچایا جاسکتا تھا۔ جس پر ٹرمپ نے کہا کہ ‘‘کولمبیا کا ایک ایسا ادارہ جو بہت آزاد خیال ہے ’’۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ حقیقت جاننا چاہتے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ یہ محض سیاسی پذیرائی کے لیے ایک حربہ ہے ۔ صحت عامہ کے ماہر اور جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے لا پروفیسر لیری گوسٹن نے ٹرمپ کے بیان کو ‘مایوسی’ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ‘‘اگر صدر سائنس پر سیاست کر رہے ہیں، اگر وہ صحت کے ماہرین کو جھوٹا کہہ رہے ہیں تو عوام خوفزدہ اور الجھن میں پڑ جائیں گے ۔