کورونا وائرس کے علاج کیلئے مؤثر دوا دریافت؟

   

برطانوی روزنامے دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک عہدیدار زینگ شن من نے بتایا کہ فیویپیراویر
(favipiravir)
نامی دوا کے اثرات ووہان اور شینزن میں کلینکل ٹرائلز کے دوران حوصلہ افزا رہے ہیں۔اس دوا کو 340 مریضوں کو استعمال کرایا گیا اور عہدیدار نے بتایا کہ یہ بہت زیادہ محفوظ ہونے کے ساتھ علاج میں واضح طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق جن مریضوں کو شینزن میں یہ دوا استعمال کرائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہوگیا، جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحت یابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ ایکسرے سے بھی اس نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری کی تصدیق ہوئی، جبکہ دیگر ادویات میں یہ شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے 2014 میں تیار کیا تھا تاہم اس نے چینی دعویٰ پر کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا۔مگر چینی عہدیدار کے بیان کے بعد کمپنی کے حصص میں چہارشنبہ کو 14 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔جاپان میں بھی ڈاکٹروں کی جانب سے اس دوا کو کورونا وائرس کے معمولی سے معتدل علامات والے مریضوں پر ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کیلئے استعمال کیا جارہا ہے اور ان کو توقع ہے کہ اس کے استعمال سے مریضوں میں وائرس کی نشوونما کی روک تھام ممکن ہے۔مگر جاپانی وزارت صحت کے ذرائع نے کہا ہے کہ یہ دوا سنگین علامات والے مریضوں کیلئے ممکنہ طور پر زیادہ مؤثر نہیں کیونکہ ایسے مریضوں پر اس کا اثر دیکھنے میں نہیں آیا جن میں یہ وائرس زیادہ پھیل چکا تھا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سے ہٹ کر جن مریضوں میں ایچ آئی وی انفیکشن کیلئے استعمال ہونے والے ادویات کے امتزاج کو استعمال کیا گیا، ان کے ساتھ بھی سنگین کیسز میں یہی مسئلہ دیکھنے میں آیا۔اس نئی دوا کو نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والے بیماری کووڈ 19 کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت ہوگی کیونکہ یہ بنیادی طور پر فلو کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھی۔جاپانی وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اس دوا کی کووڈ 19 کے مریضوں کیلئے استعمال کرنے کی منظوری مئی تک دی جاسکتی ہے، تاہم کلینیکل تحقیق کے نتائج میں تاخیر ہوئی تو منظوری کے عمل میں بھی تاخیر ہوسکتی ہے۔واضح رہے کہ فی الحال کووڈ 19 کا علاج موجود نہیں بلکہ اس کی علامات کا علاج ان کی نوعیت دیکھتے ہوئے مختلف ادویات سے کیا جاتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 97 فیصد مریض ریکور بھی کرلیتے ہیں۔اس کے لیے مختلف ممالک میں ویکسین کی تیاری پر کام ہورہا ہے جبکہ امریکہ میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع ہوچکی ہے مگر کسی ویکسین کی عام دستیابی میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہوگا۔خیال رہے کہ برصغیر ہند و پاک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے جبکہ 8ہزار 2 سو سے زائد اموات اور 83 ہزار کے قریب صحت یاب ہوچکے ہیں۔