کورونا وباء کے بعد مسلمانوں کے خلاف سوشیل میڈیا پر مہم

   

ریاستی پولیس کا اعتراف۔ ہائیکورٹ میں حلفنامہ ۔ مفاد عامہ کی عرضـی کی سماعت

حیدرآباد۔ سوشیل میڈیا نیٹ ورک ٹوئٹر پر کورونا وائرس وباء کو اسلام سے جوڑنے کے خلاف داخل درخواست مفاد عامہ کے ضمن میں تلنگانہ ہائی کورٹ میں تلنگانہ پولیس نے حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ کوویڈ۔19 وباء کے منظر عام پر آنے کے بعد مسلمانوں کے خلاف سوشیل میڈیا پر بڑے پیمانے پر تحریک چلائی گئی تھی۔ پولیس نے کہا کہ دہلی کے تبلیغی جماعت مرکز میں منعقدہ اجتماع کو وباء سے جوڑنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ کورونا وائرس سے ہر مذہب اور ہر فرقہ کا شہری متاثر ہوا ہے۔ شہر کے ایک وکیل خواجہ اعجاز الدین کی جانب سے ٹوئٹر پر اسلامو فوبیا پر ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت درخواست داخل کی گئی تھی جس پر چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس وجئے سین ریڈی نے پولیس کے علاوہ مرکزی حکومت اور ٹوئٹر کو نوٹس جاری کرکے اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ آج ڈی جی پی تلنگانہ اور پولیس کمشنر حیدرآباد کی جانب سے سی سی ایس سائبر کرائم کے اے سی پی کے وی ایم پرساد نے اپنا جوابی حلف نامہ عدالت میں داخل کیا جس میں بتایا کہ انہیں ٹوئٹر کمپنی سے یہ جواب موصول ہوا کہ اشتعال انگیز مواد کو ٹوئٹر سے حذف کردیا گیا ۔ انہوں نے عدالت کو واقف کروایا کہ ٹوئٹر نے 8 افراد کے آئی ڈیز بلاک کرکے اشتعال انگیز ٹرینڈنگ جیسے کورونا جہاد، اسلامک کورونا جہاد، نظام الدین ایڈیٹس اور تبلیغی جماعت وائرس جیسے ٹرینڈنگ کو ٹوئٹر سے ہٹادیا گیا ہے۔ سائبر کرائمس نے عدالت کو واقف کرایا کہ پولیس کی جانب سے ٹوئٹر کو آئی ٹی ایکٹ کے تحت نوٹس جاری کی گئی اور ایسے مواد جس سے ایک مخصوص طبقہ کی دل آزاری ہوتی ہے کو فوری نکال دیا جائے اور آئندہ اس قسم کے ٹرینڈنگ یا پوسٹ سے گریز کیا جائے۔ ریاستی پولیس نے حلف نامہ میں کہا کہ ٹوئٹر کو یہ واضح طور پر انتباہ دیا گیا کہ کورونا کو کسی مذہب یا فرقہ سے جوڑنے پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005کی دفعہ 54 کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔ جسکے نتیجہ میں ٹوئٹر نے فی الفور کارروائی کرتے ہوئے اشتعال انگیز ٹرینڈنگ اور دیگر مواد کو فوری ہٹالیا ہے۔ درخواست مفاد عامہ کی سماعت 24 جولائی کو مقرر کی گئی ہے۔