کورونا وباء ‘ ہائیکورٹ کو حکومت کے اقدامات سے واقف کروایا جائے

,

   

عدالت کی برہمی پر بعض عہدیداروں کا اظہار مایوسی ۔ چیف منسٹر کے سی آر کا جائزہ اجلاس

حیدرآباد۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے آج متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ ریاستی ہائیکورٹ میںایک حلفنامہ داخل کریں اور اس میں ریاستی حکومت کی جانب سے کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کی حقیقی صورتحال کو واضح کیا جائے ۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ ہائیکورٹ کی جانب سے طلب کردہ مکمل تفصیلات پیش کریں اور کورونا وائرس کے پھیلاو کو رونے کیلئے کئے گئے اقدامات کی وضاحت بھی کریں۔ عدالت کو ریاست میں ٹسٹنگ ‘ مریضوں کے علاج اور احتیاطی اقدامات سے بھی واقف کوایا جائے ۔ چیف منسٹر نے ہائیکورٹ کی جانب سے ریاست میں کورونا وباء سے نمٹنے ریاستی حکومتک ے اقدامات پر برہمی اور ناراضگی کے اظہار کے بعد عہدیداروں کو یہ ہدایت دی ۔ واضح رہے کہ عدالت میں کورونا کے مسئلہ پر جملہ 87 درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ ہائیکورٹ نے کل ریاستی حکومت کے اقدامات اور عدالتی احکام پر عدم عمل آوری پر برہمی ظاہر کی تھی ۔ چیف منسٹر نے آج اس مسئلہ پر ایک اعلی سطح کا اجلاس منعقد کیا ۔ اجلاس میں شریک عہدیداروں نے چیف منسٹر کو مطلع کیا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ٹسٹنگ اور کورونا پازیٹیو مریضوں کے علاج کیلئے بہترین اقدامات کئے جا رہے ہیں اور طبی عملہ بھی بے لوث خدمات انجام دے رہا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ہائیکورٹ میں مختلف افراد کی جانب سے مفاد عامہ کی جملہ 87 درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ عہدیداروں کا احساس ہے کہ یہ لوگ صورتحال کا استحصال کرنے عدالت سے رجوع ہو رہے ہیں۔ اسکے نتیجہ میں جو اعلی عہدیدار احتیاطی اقدامات پر عمل آوری اور مریضوں کے معائنوںوغیرہ میں مصروف ہیں ان پر عدالتوں میں حاضری دینے کا اضافی بوجھ عائد ہو رہا ہے ۔ کچھ عہدیداروں نے سمجھا جاتا ہے کہ یہ کہا ہے کہ انہیں اپنے کام پر رجوع ہونے کی بجائے سارا وقت عدالتی کارروائی کیلئے صرف کرنا پڑ رہا ہے اور انہیں عدالت میں پیش کی جانے والی رپورٹس تیار کرنی پڑ رہی ہیں۔ اجلاس میں عہدیداروں نے مزید واضح کیا کہ ہائیکورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ تمام مرنے والوں کے کورونا معائنے کروائے جائیں ۔

تاہم اس کام میں موجود چیلنجس کو دیکھنے کے بعد سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے احکام کو کالعدم کردیا ہے ۔ اس کے باوجود ہائیکورٹ میں مزید کیس دائر کئے جا رہے ہیں اور انہیں قبول بھی کیا جا رہا ہے ۔ عہدیداروں کیلئے اپنے فرائض انجام دینا اور عدالتی کارروائی میںشرکت کرنا مشکل ترین ہوتا جا رہا ہے کیونکہ جملہ 87 درخٰواستیں مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی ہیں۔ ذرائع کے بموجب عہدیداروں نے اجلاس میں بتایا کہ وہ عدالتی کارروائی میں زیادہ وقت صرف کرنے کے نتیجہ میں اپنی ذمہ داریوں سے انصاف نہیںکر پا رہے ہیں۔ عہدیداروں کا احساس ہے کہ تلنگانہ میں صورتحال دوسری ریاستوں سے بہتر ہے ۔ پازیٹیو کیس اور اموات دونوں کی شرح کم ہے ۔ اس کے باوجود ٹسٹنگ اور علاج کے معاملے میں بہترین خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس کے باوجود عدالتوں کی پھٹکار سے انہیں مایوسی ہو رہی ہے ۔ علاوہ ازیں عہدیداروں نے اس بات پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا کہ کچھ میڈیا میںایسی خبریں شائع کی جا رہی ہیں جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے کچھ نہیں کیا جا رہا ہے ۔ ایسی رپورٹس سے طبی عملہ کا حوصلے پست ہو رہے ہیں حالانکہ وہ اپنی جان جوکھم میں ڈال کر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اجلاس میں وزیر صحت ایٹالہ راجندر ‘ چیف سکریٹری سومیش کمار ‘ پرنسپل سکریٹری صحت و طبابت سید مرتضی رضوی ‘ پرنسپل سکریٹری فینانس راما کرشنا راو اور دوسروں نے شرکت کی ۔