کورونا پر مستقل قابو کا حل صرف صد فیصد ٹیکہ اندازی

,

   

قلت کیلئے مرکز ذمہ دار ، ویملواڑہ میں 100 بستروں کے ہاسپٹل کا افتتاح ‘ کے ٹی آر کا خطاب
حیدرآباد ۔ وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے کہا کہ کورونا پر مستقل قابو پانے کا حل صرف مکمل ٹیکہ اندازی ہے ۔ کورونا کی امکانی تیسری لہر کا سامنا کرنے تیار رہنے کا محکمہ صحت کے عہدیداروں اور ڈاکٹرس کو مشورہ دیا ۔ کے ٹی آر نے آج ویملواڑہ میں 22 کروڑ روپئے کی مصارف سے تعمیر کردہ 100 بیڈس ہاسپٹل کا افتتاح کیا جس میں 50 بیڈس کورونا مریضوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ کورونا کی پہلی لہر کا اندازہ نہیں تھا مگر ایک سال کے دوران کافی تجربہ ہوا ۔ کورونا کی دوسری لہر کو ہلکے میں لیا گیا جس کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے ۔ ماہرین کی جانب سے کورونیا کی تیسری لہر کی پیش قیاسی کی جارہی ہے ۔ جس میں بچوں کے متاثر ہونے کا دعوی کیا جارہا ہے ۔ ایسے میں محکمہ صحت چوکنا رہے اور اس کا سامنا کرنے کیلئے تمام تیاریاں کرلیں ۔ ویملواڑہ اور سرسلہ میں بچوں کی نگہداشت کم از کم 50 بیڈس کے یونٹس تیار رکھیں ۔ جس میں تمام ضروری چیزوں کے انتظامات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد بلیک فنگس اور وائیٹ فنگس کا انفکشن پھیل رہا ہے ۔ اس سے عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ حکومت اینٹی فنگل ادویات کو دستیاب رکھنے جنگی خطوط پر اقدامات کر رہی ہے ۔ ایک دو ادویات کی قلت ہے جس کے متبادل پر توجہ دینے کی ڈاکٹرس کو ہدایت دی گئی ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ویکسن کی تیاری میں حیدرآباد کو عالمی مرکز کا اعزاز ہے۔ مگر بدبختی کی بات یہ ہے کہ تلنگانہ کے عوام کو ہی ویکسن کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اس کیلئے مرکز ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے ٹیکہ تیار کرنے والی کمپنیوں سے 85 فیصد ٹیکے حاصل کرلئے ۔ صرف 15 فیصد ٹیکوں کے معاملے پر کمپنیاں منافع دیکھ رہی ہے جس سے ریاستوں کو ویکسین وقت پر دستیاب نہیں ہو رہی ہے ۔ جب ملک کو کورونا ویکسین کی ضرورت تھی تب بیرون ممالک کو سربراہ کیا گیا ۔ دوسری لہر میں شدت پیدا ہونے کے بعد عوام میں ویکسین کیلئے شعور بیدار ہوگیا ۔ عوام ویکسین لینا چاہتے ہیں مگر قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ تلنگانہ حکومت تمام شہریوں کو جلد ویکسین دینے کا منصوبہ تیار کیا ہے ۔ ایک کروڑ ویکسین کی خریدی کیلئے گلوبل ٹنڈرس طلب کیا گیا ہے ۔ ملک میں ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں سے ویکسن حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ کمپنیاں صرف مرکز کو ویکسین سپلائی کر رہی ہیں اور ویکسین کیلئے بھی علحدہ علحدہ قیمتیں مقرر کی گئی ہیں ۔