کووڈ ۔ 19 کے خاتمہ کے 21 دن بعد اسکولوں کی دوبارہ کشادگی ہو

   

فاطمہ خان
ہندوستانی طلبہ کے والدین کی اکثریت چاہتی ہے کہ اسکولوں کی دوبارہ کشادگی کووڈ ۔ 19 کے واقعات صفر ہو جانے کے 21 دن بعد کھولے جائیں۔ ایک نئے سروے کے بموجب جو ہفتہ کے دن شائع ہوا تھا 73 فیصد جواب دہندوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اسکولس کی دوبارہ کشادگی ریاستوں، اضلاع اور ملک میں کووڈ کے مریضوں کی تعداد صفر ہونے کے 21 دن بعد ہو۔ جب 16 فیصد جواب دہندوں نے کہا کہ اسکولس اس وقت کارکرد ہونے چاہئیں جبکہ کسی بھی متعلقہ ریاست میں کوئی کووڈ سے متاثر نہ ہونے کے 21 دن بعد یہ عمل کیا جائے۔ 37 فیصد اسکولس 21 دن بعد کھولے جائیں جو 20 کیلو میٹر فاصلے کے دائرے میں واقع نہ ہوں ۔ 20 فیصد جواب دہندوں نے کہا کہ اسکولس صرف اس وقت کھولے جاسکتے ہیں جبکہ ملک میں کسی بھی جگہ کووڈ وباء سے متاثر افراد ملک گیر سطح پر صفر ہو جائیں۔ یہ سروے مقامی حلقوں کی جانب سے کروایا گیا تھا۔ یہ ایک پلیٹ فارم ہے جو حکمرانی کے لئے رہنمایانہ خطوط جاری کرتا ہے۔ عوام اور صارفین کے مفادات کی نگرانی کرتا ہے۔ 18 ہزار سے زیادہ جواب دہندوں نے جن کا تعلق ملک کے 220 اضلاع سے تھا یہ جواب دیا۔

جواب دہندوں کی 13 فیصد تعداد نے کہا کہ اسکولس کی بعض کشادگی کا فیصلہ اس وقت کیا جانا چاہئے جبکہ کووڈ کے ٹیکہ کی تیاری مکمل ہو جائے۔ علاوہ ازیں 11 فیصد جواب دہندوں کے بموجب اسکولس دوبارہ کارکرد اسی وقت ہو سکتے ہیں جبکہ متعلقہ ریاستی حکومتیں اس کا فیصلہ کریں۔
ان لاک 1.0 رہنمایانہ خطوط کے بموجب جو وزارت داخلہ نے اسکولس روانہ کی ہیں جو دو ماہ سے بند ہیں وزارت داخلہ نے کہا کہ اسکولس ریاستی حکومتوں کے ساتھ ان لاکنگ کے دوسرے مرحلے کے بارے میں ریاستی حکومت سے مشورہ کرنے کے بعد کارکردگی شروع کرسکتی ہیں۔ حکومت اور ملک کے خانگی اسکولس دوسرے لاک ڈاون کے وقت سے جو 25 مارچ کو کیا گیا تھا، بند ہیں۔

اسکولس کے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے بارے میں اندیشے
اپریل کے پہلے ہفتہ سے کئی اسکولس نے آن لائن تدریس کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور کلاس رومس کے متبادل کے طور پر سماجی ذرائع ابلاغ اور ویڈیو کالس دینے کا طریقہ اپنایا ہے۔ کئی والدین کے بموجب مرکزی، ریاستی اور ضلعی انتظامیوں کو اعلان کرنا چاہئے کہ ایسے طریقے تلاش کئے جائیں تاکہ بچے جو دیہی ہندوستان میں رہتے ہوں انٹرنیٹ، ٹیلی ویژن اور دوسرے ذرائع سے سیکھ سکیں۔ سروے میں اس کا انکشاف کیا گیا ہے۔ والدین اس سلسلہ میں بھی فکرمند ہیں کہ ان کے بچے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے سلسلہ میں ناکام رہیں گے بشرطیکہ اسکولس دوبارہ کھول دیئے جائیں۔ جواب دہندوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بچوں کے اسکول کی کارکردگی کا سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے شروع کیا جائے، 38 فیصد کا جواب تھا قطعی نہیں۔ دیگر 38 فیصد نے کہا کہ یہ بہت مشکل ہوگا اور 10 فیصد کا کہنا تھا کہ یہ کچھ مشکل ہوگا۔ صرف 2 فیصد نے کہا کہ یہ بڑی آسانی سے کیا جاسکتا ہے جبکہ 10 فیصد کا کہنا تھا کہ اسکولس سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی کوشش کرنے کے قابل ہونے چاہئیں۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ 76 فیصد والدین کا خیال ہے کہ اس پر عمل آوری بہت مشکل ہے۔ ان کے بچے کا اسکول دوبارہ کام کرنا شروع کردے اور سماجی فاصلہ بھی برقرار رکھے۔ صرف 12 فیصد کا احساس تھا کہ ایسا کیا جاسکتا ہے۔
اسکولس کی باز کشادگی کیلئے انتہائی محتاط منصوبہ بندی ضروری
ہریانہ کی حکومت پہلے ہی اعلان کرچکی ہے کہ اسکولس کی بازکشادگی جولائی میں کی جائے گی لیکن وہ مختلف شفٹس میں کام کریں گے۔والدین کا احساس ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ ’’انتہائی محتاط رویہ‘‘ اسکولس کی بازکشادگی کے لئے اختیار کیا جائے۔ سروے کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں اسکولس کی بازکشادگی کے لئے ضروری ہے کہ انتہائی محتاط منصوبہ بندی کی جائے تاکہ بچوں کو خطرہ کم سے کم لاحق ہوسکے۔ علاوہ ازیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ بچے کووڈ ۔ 19 بوڑھے ارکان خاندان میں ناپھیلا سکیں اور نہ اشیائے ضروریہ کو متاثر کریں۔ سروے کے بموجب حکومت کو اس بات کے قابل ہونا چاہئے کہ آن لائن تدریس کا انفرااسٹرکچر تمام اسکولس کو فراہم کرسکیں۔ آن لائن تعلیم فراہم کرنے کے واقعات ناممکن ہوں گے۔ تدریس ٹی وی اور ریڈیو سے ایسی صورت میں کی جاسکتی ہے ہر کلاس کے لئے علیحدہ چیانلس استعمال کئے جانے چاہئے۔ مزید کہا گیا کہ ایسے اقدامات سے طویل مدتی بنیاد پر اسکولی تعلیم کے معیار میں بہتری اور بہتر رسائی حاصل ہوسکے گی۔