کوویڈ۔19 کے باعث صبح کی شادیوں کے رواج کا احیاء

   

حیدرآباد۔ ہندوستان کے تقریباً سبھی طبقات میں شادی کی تقاریب کافی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں جن میں بڑی تعداد میں رشتہ دار اور دوست احباب شریک ہوتے ہیں۔ بڑے شادی خانوں میں ہمہ اقسام کے پکوان، بھاری ملبوسات اور زیورات کے علاوہ آتشبازی ، ناچ گانے کی محفلیں‘ شادی بیاہ کی تقاریب کی شان ہوتے تھے۔ رات دیر گئے تک شادی کی تقاریب کے رواج کو کورونا وائرس کی وباء نے یکسر تبدیل کردیا ہے اورلوگ اب پانچ دہے قبل کی روایت پر عمل کرتے ہوئے صبح کی شادیوں کے رواج کا احیاء کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ ان تقاریب میں محدود تعداد میں مہمانوں کی شرکت کے علاوہ پکوان بھی بہت کم کئے جارہے ہیں۔ایک یا دو ڈشوں پر ہی اکتفاء کیا جارہا ہے۔ شادی کی ان تقاریب کا اکثر و بیشتر دلہن کے گھر پر ہی اہتمام کیا جارہا ہے۔تقریباً چالیس سال قبل شادی کی تقاریب دن میں ہی منعقد کی جاتی تھیں۔ کورونا وائرس نے ان ساری روایتوں کو احیاء کیا ہے۔ کورونا وائرس کی وباء کے باعث بیشتر شادیاں یا تو منسوخ کردی گئی ہیں یا انہیں ملتوی کردیا گیا ہے۔حکومت کی جانب سے احتیاطی اقدام کے طور پر صرف 50 مہمانوں کی پابندی کے باعث شادی کی تقاریب کا مزہ پھیکا پڑ گیا ہے۔ رات میں کرفیو کے باعث تقاریب کو جلد ختم کرنا ضروری ہوگیا ہے۔