کویتا کی گرفتاری پر کے سی آر کی خاموشی ‘بی آر ایس حلقے متعجب

   

اروند کجریوال کی گرفتاری پر عام آدمی پارٹی کی بی جے پی اور مودی پر لگاتار تنقیدیں
حیدرآباد ۔ 13 اپریل (سیاست نیوز) دہلی شراب اسکام میں کویتا کی گرفتاری پر کویتا کے والد اور بی آر ایس سربراہ کے سی آر کی خاموشی اور انتخابی مہم کے دوران کویتا کی گرفتاری کو موضوع بحث نہ بنانے پر بی آر ایس حلقوں میں تعجب کا اظہار کیا جارہا ہے۔ کویتا کی گرفتاری کو لگ بھگ ایک ماہ گذر گیا ہے۔ اپنی دختر و رکن کونسل کویتا کی گرفتاری پر بحیثیت والد یا پارٹی لیڈر کے سی آر نے خاموشی اختیار کی ہے۔ صرف دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کی گرفتاری پر ان کی اور دختر کی گرفتاری کی مذمت کی تھی۔ اس کے بعد اس پر مسلسل خاموشی اختیار کی ہے۔ کے سی آر نے دہلی پہنچ کرا پنی دختر سے ملاقات نہیں کی جبکہ خاندان کے تمام ارکان نے ان سے ملاقات کی ہے۔ بی آر ایس سربراہ نے ریاست میں فصلوں کے نقصانات کا جائزہ لینے 5 اضلاع اور متاثرہ کسانوں سے ملاقات کی ہے۔ نلگنڈہ اور کریم نگر کے دورہ پر میڈیا اور پارٹی قائدین سے علحدہ ملاقات کی مگر کویتا کی گرفتاری پر کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ لوک سبھا انتخابات کیلئے پارٹی امیدواروں کو قطعیت دینے مختلف اضلاع کے قائدین سے ملاقات کی ہے۔ امیدواروں کا اعلان کیا ہے اور انتخابی حکمت پر قائدین کو مشورے بھی دیئے ہیں تب بھی اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کی ہے۔ کے ٹی آر اور ہریش راؤ نے ابتداء میں کویتا کی گرفتاری پر کچھ حد تک بات کی ہے اس کے بعد وہ بھی خاموش ہوگئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے پارٹی قائدین کو اس مسئلہ پر بات نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہوگا وہ بھی اس پر خاموشی اختیار کرچکے ہیں جبکہ دوسری جانب عام آدمی پارٹی دہلی چیف منسٹر اروند کجریوال کی گرفتاری کو موضوع بحث بناکر وزیراعظم مودی اور بی جے پی پر تنقید کرکے تحقیقاتی ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھارہی ہے مگر تلنگانہ میں بی آر ایس مودی اور بی جے پی کے خلاف کویتا کی گرفتاری پر کوئی بیان بازی نہیں کررہی ہے جبکہ دیگر مسائل اور انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہے مگر کویتا کی گرفتاری پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جس سے بی آر ایس حلقوں میں تشویش کی لہر پائی جارہی ہے۔ اس پر سیاسی فائدہ یا عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی گنجائش کے باوجود پارٹی قیادت کی خاموشی پر تعجب کا اظہار کیا جارہا ہے۔2