کٹس کی قلت ، جی ایچ ایم سی حدود میں ٹسٹنگ روک دی گئی

   

یومیہ جانچ کی تعداد کو کم کرنے کی ہدایت ، غیر علامتی افراد کو ہوم کورنٹائن کا مشورہ
حیدرآباد :۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے ونستھلی پورم جیسے بعض مراکز میں ریاپڈ اینٹی جن ٹسٹ کٹس (RAT) کی قلت کے باعث کوویڈ 19 ٹسٹنگ کو روک دیا گیا ہے ۔ پیر کو بعض ہاسپٹلس کے باب الداخلہ پر اس ضمن میں نوٹس چسپاں کردی گئی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق کٹس کی قلت کی وجہ سے ٹسٹنگ کو روک دیا گیا ہے ۔ نوٹس چسپاں کرنے والا طبی عملہ بھی اس بات سے واقف نہیں ہے کہ یہ ٹسٹنگ دوبارہ کب شروع کی جائے گی اور کٹس کب حاصل ہوں گے ۔ ملکاجگیری میں بعض مراکز پر ٹیکنیکی وجوہات کی بناء پر کووڈ 19 ٹسٹنگ روک دی گئی ہے ۔ دریافت کرنے پر مقامی عملہ نے بتایا کہ گذشتہ دو ہفتوں سے صرف دو لیب ٹیکنیشنس مسلسل جانچ کا کام کررہے ہیں ۔ لہذا ٹیکنیشنس کو ہوم کورنٹائن کی سہولت دینے کے لیے ٹسٹنگ کو چند دنوں کے لیے روک دیا گیا ہے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بغیر کسی وقفہ کے مسلسل ٹسٹنگ کرنے سے ان کے بھی کورونا سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ آئی سی ایم آر کی ہدایت پر کوریا کی کمپنی کے تیار کردہ دو لاکھ ریاپڈ ٹسٹ کٹس تلنگانہ کو حاصل ہوچکے ہیں ۔ دو ہفتہ قبل یہ ٹسٹنگ کا آغاز ہوا تھا اور تاحال 1.5 لاکھ کٹس استعمال کئے جاچکے ہیں جب کہ ماباقی اسٹاک آئندہ چار تا پانچ دنوں کے لیے کافی ہوگی ۔ یومیہ اس ٹسٹنگ کی تعداد 12 تا 14 ہزار کے درمیان بتائی گئی ہے ۔ اس پس منظر میں عہدیداروں کو ٹسٹنگ میں کمی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ جن مراکز میں یومیہ 100 ٹسٹ کئے جاتے ہیں انہیں یومیہ صرف 25 ٹسٹ کرنے کے لیے کہا گیا ہے ۔ نام مخفی رکھنے کی شرط پر ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس وقت ٹسٹنگ مراکز پر افراتفری کا ماحول ہے اس دوران کووڈ 19 ٹسٹ کروانے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ قطاروں میں کھڑے ہیں لیکن عملہ کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ یومیہ صرف 25 ٹسٹ کئے جارہے ہیں ۔ جس کے نتیجہ میں بعض مراکز پر عملہ اور عوام کے درمیان گرما گرم بحث ہورہی ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ سیاسی قائدین یا سینئیر پولیس عہدیداروں کی سفارش پر 25 کے علاوہ ٹسٹ کیے جارہے ہیں ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ صرف ان افراد کا ٹسٹ کریں جن میں علامتیں پائی جاتی ہیں ۔ اگر ابتدائی رابطہ پر وہ ٹھیک ہیں اور وائرس کی ان میں کوئی علامتیں نہیں ہیں تو انہیں ہوم کورنٹائن کا مشورہ دیا جائے ۔۔