کیاکشمیر دولہنوں کے لئے ہے؟ محض ایک مذاق

,

   

ڈی سی ڈبلیو نے دہلی پولیس کونوٹس جاری کرتے ہوئے کھٹر اور گوئیل کے خلاف ایف ائی آردرج کرنے کی مانگ کی ہے

نئی دہلی۔کشمیر پر حالیہ حکومت کے فیصلے سے میں ایسا لگ رہا ہے کہ کئی بی جے پی قائدین کے ذہنوں میں خوبصورت کشمیری لڑکیوں اور انہیں دلہن بنانے کی تصویر بیٹھ گئی ہے اور یہی وجہہ ہوسکتی ہے کہ باربار ان کی زبان اور سونچ سے یہ ظاہر بھی ہورہا ہے۔

حالیہ عرصہ میں اس طرح کا رحجان پیش کرنے والے ہریانہ چیف منسٹر منوہر لال کھٹر ہیں جنھوں نے کشمیر سے دولہنیں لانے کے متعلق ”مذاق“ کیاتھا

اور یونین منسٹر وجئے گوئیل جس کے گھر پر ارٹیکل370میں ترمیم کی ستائش اور ایک کشمیری عورت کی تصویر پر مشتمل بیانر لگاہوا ہے۔

ڈی سی ڈبلیو نے دہلی پولیس کونوٹس جاری کرتے ہوئے کھٹر اور گوئیل کے خلاف ایف ائی آردرج کرنے کی مانگ کی ہے۔

کھٹر کا تبصرہ جس میں اترپردیش کے بی جے پی قانون ساز کے حالیہ بیان جس میں وہ پارٹی کارکنوں سے ”گوری کشمیر لڑکیوں“ سے شادی کے لئے کہہ رہے تھی کی عکاسی تھا جس پر ہفتہ کے روز سیاسی مخالف جیسے راہول گاندھی اور ممتا بنرجی نے اس وقت شدید تنقید کا نشانہ بنایا جب کٹھر کا یہ ویڈیو سوشیل میڈیا پر گشت کرنے لگا۔

بعدازاں انہوں نے اپنی دعوی کی مدافعات میں دوسروں کا حوالہ کیا اور کہاکہ وہ بھی جنسی امتیاز کے خلاف ہیں۔

مگر بعدازاں بی جے پی لیڈر کا بطور وضاحت ٹوئٹ دیکھاتا ہے کہ کشمیری عورتوں کے متعلق ان کا تبصرہ ایک ”مذاق“ تھا‘ جس سے ان کی نیت او رمنشاء پر سوال کھڑے کئے جارہے ہیں۔

نیوز ایجنسی اے این ائی نے کھٹر کے حوالے سے کہاکہ ”اب ہم کشمیر سے لڑکیاں لائیں گے“ جو ہریانہ میں جنسی نظام میں بگاڑ میں بہتری لانے کے متعلق تقریر میں انہوں نے جمعہ کے روز ایسا کہاتھا۔

ڈی سی ڈبلیو چیر پرسن سواتی مالی وال نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ”سب سے پہلے عورتوں پر بھدا تبصرہ کیاگیا ہے‘ اور پھر کہاجارہا ہے کہ وہ ایک مذاق تھا اور پھر کہہ رہے ہیں کہ بیٹیاں ملک کا وقار ہیں“۔

سچ تو یہ ہے کہ ”کھٹر کی زبان بتاتی ہے کہ ان کی ذہنیت بچکانہ ہے۔ ایسا مذاق کریں جیسا مذاق اگر کوئی آپ کے ساتھ کرتا ہے تو آپ کو اس کو برداشت کرسکیں۔

جو کچھ بھی ہے لوگوں نے انہیں اپنے کام کے لئے منتخب کیاہے‘ روزانہ کے مذاق کے لئے نہیں“۔

راہول گاندھی نے اس سے قبل ٹوئٹ کیا”ہریانہ چیف منسٹر کھٹر کا بیان کشمیری عورتوں پر قابل افسوس ہے اور دیکھاتا ہے کہ ایک کمزور ذہن میں آر ایس ایس نے کس طرح کی ٹریننگ دی ہے۔ عورتیں مردوں کی جائیداد نہیں ہیں“۔

پھر اس کے بعد سے کئی لوگوں نے کشمیر عورتوں سے شادی کے متعلق سونچ پر مذمت کی اور رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق خواتین کے حقوق کی وکلات کرنے والوں نے اس کی سخت الفاظوں میں مذمت کی ہے۔

گوگل ٹرینڈ ڈاٹا دیکھا تا ہے کہ پیر کے روز سے ”کشمیری لڑکیاں“ کے متعلق ہندوستان میں سرچ میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ایک شخص نے ٹوئٹ کیاکہ ”ہر ہندوستانی نوجوان اب یہ خواب دیکھ رہا ہے کشمیر میں پلاٹ‘ کشمیر میں نوکری‘ کشمیری لڑکی کے ساتھ شادی“۔

سپریم کورٹ کی وکیل ماہیرا سود نے کہاکہ ”کشمیر ی لڑکیاں کوئی مال غنیمت نہیں ہیں۔

کیاوہ اپنے حقوق کے ساتھ انسان ہیں کیانہیں“۔

ممتا نے بھی کھٹر کے جواب میں ٹوئٹ کیا او رکہاکہ ”ہم اور ایسے بہت سارے لوگ جو عوامی زندگی گذار رہے ہیں انہیں اس طرح کے حساس معاملات پر سونچ کر بات کرنا چاہئے

بالخصوص ہر دلعزیزجموں اور کشمیر کے لوگوں کے ساتھ‘ یہ نہ صرف کشمیریوں کے لئے بلکہ سارے ملک کے لئے تکلیف دہ بات ہے“