کیا تبلیغی جماعت کا معاملہ امیت شاہ او راجیت دوال کاایک ’جان بوجھ کر اٹھایا گیاقدم“تھا۔

,

   

مہارشٹرا کے وزیر انل دیشمکھ نے سوال کیاہے کہ مذکورہ مذہبی اجتماع کے ذریعہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے لئے مرکزی وزیر داخلہ کوکیوں ذمہ دار نہیں ٹہرایاجائے۔

نئی دہلی۔ مرکزی وزیر داخلہ اور قومی سلامتی مشیر (این ایس اے) اجیت دوال پر مارچ میں نظام الدین مرکز میں ہوئے اجتماع کے حوالے سے مہارشٹرا کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے سنگین سوالات کھڑے کئے ہیں‘ مبینہ طور پر کہاجارہا ہے نظام الدین مرکز کے اجتماع کی وجہہ سے ہندوستان میں کرونا وائرس پھیلا ہے۔

کیا تبلیغی جماعت کا اجتماع امیت شاہ او راجیت دوال کا جان بوجھ کر اٹھایاجانا والا قدم ہے تاکہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کے ایجنڈہ تھا؟ دہلی میں منعقدہ تبلیغی جماعت کے اجتماع کے حوالے سے مرکز پر بندوق تان کر انل دیشمکھ نے چہارشنبہ کے روزسوال کیاتھا کہ کیوں نے مذکورہ مذہبی اجتماع کے ذریعہ ملک میں وباء کے پھیلنے کا ذمہ دار مرکزی وزیر داخلہ کو ٹہرایاجائے۔

دیشمکھ نے مبینہ طور پر کہاکہ اجتماع کے دوران2بجے کے وقت قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) نے جماعت کے مولانا سعاد سے ملاقات کی تھی۔دونوں کے درمیان میں ہوئی ”خفیہ“ بات چیت کی وجہہ پر وہ حیران ہیں۔رات میں تاخیر سے مولانا سعاد سے ملاقات کے لئے کس نے بھیجا تھا اس بات کا بھی دیشمکھ نے استفسار کیاہے۔

انہوں نے پوچھا کہ”آیا یہ این ایس اے کا کام ہے یا دہلی پولیس کمشنر کا کہ وہ جماعت کے ممبرس تک پہنچیں؟“۔این سی پی کے مذکورہ سینئر لیڈر نے اٹھ سوالات کھڑے کئے وہیں مرکزی حکومت کواجتماع منعقد کرنے کے لئے جماعت کو اجازت دینے اورکمیونٹی سے تعلقات کے الزامات عائد کرنے کا ذمہ دار ٹہرایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مرکز کے قریب میں نظام الدین پولیس اسٹیشن کی موجودگی کے باوجود (کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر) اجتماع روکا نہیں گیاہے۔اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی ذکر کیاے کہ ”ممبئی کے مضافاتی علاقے میں‘ پچاس ہزار کے قریب تبلیغی جماعت کے لوگوں کے 15اور16مارچ کے روز لوگ اکٹھا ہوسکتے تھے مگر مہارشٹرا حکومت نے اجازت دینے سے انکار کردیاتھا“۔

انہوں نے سوال کیاکہ”مرکز پر اتنی تعداد میں لوگوں کے اکٹھا ہونے اور تمام ریاستوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی ذمہ دار کیا مرکزی ہوم منسٹری نہیں ہے“۔ملک بھر میں کرونا وائر سکی وباء کے پھیلاؤ کا نظام الدین مرکز پر اجتماع کے حوالے سے الزام لگایاجارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”دوبجے کے قریب مرکز پر این ایس اے دوال کو کس نے بھیجا؟یہ این ایس اے یا دہلی پولیس کمشنر کاکام ہے؟“ اور حیرات کا اظہار کیا کہ مولانا سعاد اور این ایس اے کے درمیان میں ”خفیہ با ت چیت“ کیاہوئی ہے۔

اس کے علاوہ انہو ں نے یہ بات بھی جاننے کی خواہش کی ہے کہ دہلی پولیس کمشنرایس این سریواستو کے درمیان میں اس معاملے پر بات کیوں نہیں ہوئی ہے۔ دیشمکھ نے پوچھا کہ”دوال سے ملاقات کے اگلے روز مولاناسعاد کہاں پر لاپتہ ہوگئے؟اب وہ(مولانا)کہاں ہیں؟ان سے (جماعت ممبرس) سے کس کا تعلق ہے؟“۔

تبلیغی جماعت سے مرکز کے تعلقات کا الزام لگاتے ہوئے دیشمکھ نے پوچھا کہ ان کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب کو ن دیگا۔

این سی پی چیف شردپورا نے بھی پیر کے روز پوچھاتھاکہ دہلی میں نظام الدین پر تبلیغی جماعت کے اجتماع کو اجازت نے کس نے دی تھی‘ جس کی وجہہ سے ملک بھر میں سی او وی ائی ڈی19کے بڑے ہاٹ اسپاٹ رونما ہوئے ہیں