کیخلاف قرارداد منظورCAA مغربی بنگال اسمبلی میں بھی

,

   

n شہریت ترمیمی قانون ، این پی آر اور این آر سی سے فوری دستبرداری کا مطالبہ
n مرکز کی فاشسٹ بی جے پی حکومت کیخلاف متحدہ جدوجہد کیلئے اپوزیشن پرممتابنرجی کا زور

کولکتہ ۔ 27جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال اسمبلی میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کیخلاف آج قرارداد پیش کی گئی ۔ پارلیمانی اُمور کے وزیرپارتھا چیٹرجی نے ایوان کے خصوصی اجلاس میں یہ قرارداد پیش کی جس کی کانگریس اور بائیں بازو جماعتوں نے حمایت کی ، تاہم وہ اس بات سے ناخوش تھے کہ جاریہ ماہ کے اوائل میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کیخلاف انہیں قرارداد پیش کرنے کی حکومت نے اجازت نہیں دی تھی ۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی سوادھین سرکار نے قرارداد کی مخالفت کی ۔ کانگریس رکن و قائد اپوزیشن عبدالمنان اور لفٹ فرنٹ کے رکن سوجان چکرورتی ایوان میں موجود تھے ۔ قرارداد میں مرکزی حکومت سے شہریت ترمیمی قانون کو منسوخ کرنے اور این آر سی کے علاوہ این پی آر کو اپ ڈیٹ کرنے کے منصوبہ کو ترک کرنے کی اپیل کی گئی ۔ 20جنوری کو چیف منسٹر ممتابنرجی نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ریاستی اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ تین ریاستوں کیرالا ، پنجاب اور راجستھان میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پہلے ہی قرارداد منظور ہوچکی ہے ۔ ممتابنرجی اور ان کی جماعت ترنمول کانگریس ریاست میں اس قانون کی خلاف احتجاج میں سب سے آگے ہیں ۔گذشتہ ماہ قانون کی منظوری کے بعد مغربی بنگال میں اس کے خلاف پُرتشدد احتجاج بھی ہوا تھا ۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے بھی سی اے اے کے خلاف اسمبلی میں قرراداد پیش کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ شہریت ترمیمی قانون ڈسمبر 2019ء میں منظور ہوا ہے جس کے ذریعہ پاکستان ، افغانستان اور بنگلہ دیش میں مذہب کی بنیاد پر ستائے ہوئے ہندوؤں ، عیسائیوں ، سکھ ، پارسی ، جین اور بدھسٹوں کو ہندوستانی شہریت دینے کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ قانون کے تحت ان طبقات کے افراد کو غیر قانونی تصور نہیں کیا جائیگا اور انہیں ہندوستانی شہریت دی جائے گی ۔ مغربی بنگال اسمبلی میں آج منظورہ قرارداد کے ذریعہ سی اے اے سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا گیا ۔ چیف منسٹر ممتابنرجی نے قرارداد سے متعلق کہا کہ سی اے اے دستور اور انسانیت کے خلاف ہے ۔ انہوں نے اس قانون کے ساتھ این پی آر کی بھی تنسیخ کا مطالبہ کیا ۔ ایک طرف ترنمول کانگریس اس قانون کی منسوخی اور دستبرداری پر زور دے رہی ہے دوسری طرف بی جے پی اس قانون پر عمل آوری کیلئے بضد ہے ۔ ممتابنرجی نے اپوزیشن جماعتوں سی پی آئی ( ایم) اور کانگریس پر زور دیا کہ وہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مرکز کی فاشسٹ بی جے پی حکومت کے خلاف متحدہ جدوجہد کریں ۔ ممتابنرجی نے استدلال پیش کیا کہ این پی آر ، این آر سی اور سی اے اے میں ارتباط ہے ۔ شہریت ترمیمی قانون مخالف عوام اور مخالف دستور ہے جس کو فوری منسوخ کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے کانگریس اور لفٹ فرنٹ پر زور دیا کہ وہ ان کی حکومت کے خلاف من گھڑت کہانیاں پھیلانا بند کردیں ۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ معمولی اختلافات کو بھول کر ملک کو بچانے کیلئے متحدہ جدوجہد کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے پاس دہلی میںاین پی آر سے متعلق اجلاس میں شریک نہ ہونے کی صلاحیت ہے اگر بی جے پی چاہتی ہے تو وہ ان کی حکومت کو برطرف کرسکتی ہے ۔