کیوں وکاس کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں نہیں تھیں‘ اپوزیشن کا استفسار

,

   

ایسا کہاجارہا ہے کہ سرغنہ وکا س دوبئے نے حادثے میں زخمی ہونے والے ایک پولیس جوان کی پستول کھینچی اور فراری کی کوشش کے دوران فائیرنگ کردی تھی

نئی دہلی۔ خطرناک گینگسٹر وکاس دوبئے کی مبینہ انکاونٹر میں جمعہ کے روز موت نے پولیس کی جانب سے اس کو ہتھکڑیاں نہ پہنانے پر سوال کھڑا کردئے ہیں جو سپریم کورٹ کی جانب سے غیر منظور شدہ مختلف احکامات میں مشق کے پیس منظر کے خلاف ہے‘ اس کو غیر انسانی‘ غیر واجبی‘ سخت اور صوبدیدی قراردیاگیاتھا

پرینکا گاندھی کا ٹوئٹ

YouTube video

دوسری جانب مذکورہ پولیس مختلف عدالتی زایوں میں ہتھکڑیوں کی حمایت کرتی آئی ہے جس کی وجہہ سے اس مشق پر عمل کو یقینی بنانے میں اس وقت مدد ملی ہے جب خطرناک مجرم کو تحویل سے بھاگنے سے روکنے کے لئے ہتھکڑیاں پہنانی کاکام کیاگیاہے۔

عدالت عظمی نے زیر تحویل مجرمین کے لئے وقتا فوقتا مذکورہ طریقہ کار کے دوران ہتھکڑیوں کے متعلق ہداتیں دیتے ہوئے اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ فرار کے ہتھکڑیاں انشورانس نہیں ہیں۔

پولیس کے مطابق دوبئے کو اجین سے کانپور ٹرانسپ پر کار میں لانے کے دوران کار حادثہ کا شکار ہونے کے بعد بھاوتی میں موقع پر اس وقت ہلاک کردیاگیا جب وہ فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا.

۔ایسا کہاجارہا ہے کہ سرغنہ وکا س دوبئے نے حادثے میں زخمی ہونے والے ایک پولیس جوان کی پستول کھینچی اور فراری کی کوشش کے دوران فائیرنگ کردی تھی‘ جس پر اترپردیش میں اپوزیشن پارٹیاں سوال کھڑا کررہی ہیں۔

ایک اہلکار نے کہاکہ پولیس کے چھ جوان بشمول اسپیشل ٹاسک فورس کے دوجوان حادثہ میں زخمی ہوگے اور6بجے کے قریب ایک دوسرے کے اوپر فائیرنگ کا واقعہ پیش آیاتھا۔

حادثے کے ساتھ مجرم کو ایک مقام سے دوسرے مقام کو لے جانے کے دوران ہتھکڑیاں پہنانے کی بات پر پھر ایک مرتبہ بحث شروع ہوگئی ہے۔

سال1995میں عدالت عظمی نے کہاتھا کہ نقل مقام کی کم سے کم آزادی میں ان درخواستوں کو نیچے نہیں کیاجاسکتا جو ہتھکڑیوں یادیگر باندھنے والی چیزوں پرمشتمل ہیں۔اس میں واضح طور پر کہاگیاتھا کہ عدالتی رضامندی کے بغیر قیدیوں کی ہتھکڑیاں غیر قانونی ہیں۔ ملزمین کو ہتھکڑیاں پہنانے ی

ا کسی اور چیز سے باندھنے کے متعلق متعدد عدالتی فیصلوں اور احکامات میں تضاد دیکھا گیا ہے۔ چاہئے وہ عدالت کے فیصلے ہوں یا پھر پریم شنکر شکلا بمقابلہ دہلی انتظامیہ کیس کو دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ ملزمین او رمجرمین کو ہتھکڑیاں پہنانے کے متعلق جو احکامات اور ہدایتیں دی گئی ہیں ان میں کافی تضاد ہے۔