کے سی آر کی قومی سیاسی جماعت

   


چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی قومی سیاسی جماعت بالآخر اب قائم ہونے کے آثار پیدا ہوگئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ چندر شیکھر راؤ 5اکٹوبر کو دسہرہ کے موقع پر اپنی قومی جماعت کا اعلان کریں گے ۔ اس سلسلہ میں تمام مشاورت اور تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ پارٹی کے پرچم ‘ نام اور ایجنڈہ سبھی کو قطعیت دیدی گئی ہے ۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ چندر شیکھر راؤ نے مختلف ریاستوں کیلئے نگران کار قائدین کے ناموں کو بھی قطعیت دیدی ہے اور اس کا بھی باضابطہ اعلان کرتے ہوئے انہیں ایک ایک ریاست کی ذمہ داری سونپی جائے گی ۔ کہا جا رہا ہے کہ ابتداء میں ان ریاستوں پر توجہ دی جائے گی جن میں آئندہ چند مہینوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ویسے تو چندر شیکھر راؤ گذشتہ کچھ عرصہ سے قومی سیاسی جماعت کے قیام کی کوشش کر رہے تھے ۔ کبھی اس کے اعلان کو بالکل قریب قرار دیا جا رہا تھا ۔ پھر بعد میں یہ بھی کہا گیا کہ انہوں نے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اپنے منصوبہ کو فی الحال برفدان کی نذر کردیا ہے تاہم پھر اب اچانک سے قومی جماعت کے اعلان کے آثار پیدا ہوگئے ہیں اور اس سلسلہ میں مشاورت کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے ۔ چندر شیکھر راؤ کچھ عرصہ سے قومی سیاست میں دلچسپی دکھانے لگے تھے ۔ انہوں نے ملک کے مختلف قائدین سے ان کی ریاستوں میں پہونچ کر ملاقاتیں کیں ۔ ان سے تبادلہ خیال بھی کیا ۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ چندر شیکھر راؤ چاہتے تھے کہ قومی سطح پر مخالف بی جے پی اور مخالف کانگریس محاذ تشکیل دیا جائے جس میں انہیںکوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی ہے ۔ کئی قائدین سے انہوں نے ملاقاتیں کیں جن میں بیشتر قائدین نے کانگریس کے ساتھ مل کر محاذ بنانے کی وکالت کی ہے ۔ چندر شیکھر راؤ اور ممتابنرجی وہ قائدین ہیں جو چاہتے ہیں کہ بی جے پی کے خلاف محاذ میں کانگریس بھی شامل نہ رہے ۔ تاہم بیشتر جماعتوں کا احساس ہے کہ کانگریس کے بغیر محض علاقائی جماعتوں کا محاذ بی جے پی کو شکست دینے میں کامیاب نہیں ہو پائے گا ۔ اس صورتحال میںکے سی آر نے قومی سیاسی جماعت قائم کرنے کا ارادہ کیا تھا ۔
ویسے تو ہر سیاسی لیڈر کو اپنی جماعت کو آگے بڑھانے اور اسے قومی سیاست میں مرکزی مقام دلانے کی جدوجہد کرنے اور ملک کی ہر ریاست میںانتخابات میں مقابلہ کرنے کا حق حاصل ہے تاہم ملک کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں بی جے پی مخالف جتنی بھی طاقتیں اور جماعتیں ہیں وہ ایک جگہ جمع ہوجائیں ۔ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوتے ہوئے بی جے پی کو نشانہ بنانے اور اسے اقتدار سے بیدخل کرنے اور اس کی کامیابیوں کا سلسلہ روکنے کی کوشش کریں۔ یہ کوشش اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہے جب اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا ہوجائے ۔ جتنی زیادہ جماعتیں متحد ہونگی اتنا فائدہ ہوسکتا ہے اور جتنی جماعتیں ایک دوسرے سے الگ اپنی سیاست کرنے کی کوشش کریں گے اتنا ہی بی جے پی کو فائدہ اور اپوزیشن کو نقصان ہوگا ۔ ایک طرف جہاں ملک میں اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں وہیں عام آدمی پارٹی اپنے لئے علیحدہ راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ وہ اپوزیشن کا حصہ بننے کو تیار نظر نہیں آتی ۔ اسی طرح اگر چندر شیکھر راؤ بھی قومی جماعت بناتے ہیں تو اس بات کا جائزہ لینا ضروری ہوگا کہ وہ تنہا مقابلہ کی کوشش کرتے ہیں یا پھر اپوزیشن کا حصہ بننے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اپوزیشن کی صفوں میں جو قائدین ہیں وہ اپنی علیحدہ شناخت رکھتے ہیں اور اگر ہر ریاست میں ایک مستحکم چہرہ کے ساتھ مشترکہ مقابلہ کیا جائے تو یہ اپوزیشن کے مفاد میں ہوسکتا ہے اور بی جے پی کو نقصان ہوسکتا ہے ۔
چندر شیکھر راؤ کی قومی سیاسی جماعت کا اعلان ہونے کے بعد حالات کا کیا رخ ہوگا یہ تو ابھی کہا نہیں جاسکتا لیکن یہ ضرور قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ سیاسی صف بندیوں پر اس کا اثر ضرور ہوگا ۔ اب یہ صف بندیاں اگر اپوزیشن اتحاد کے حق میں ہوتی ہیں تو یہ ملک کے بھی مفاد میں ہوسکتا ہے ۔ تاہم ہر جماعت اپنے طور پر مقابلہ کرنے اور اپنی ہی برتری کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی تو کسی کو بھی فائدہ نہیں ہوگا اور ہر جماعت بی جے پی کو فائدہ پہونچانے کا باعث بن سکتی ہے ۔ ہر جماعت اور ہر لیڈر کو قومی اور اتحاد کے پہلووں کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ شخصیت پرستی اور انا پرستی سے سبھی کو نقصان ہوسکتا ہے ۔