گجرات۔ ہندو ہجوم نے مدرسہ کے دو طلبہ پر کیاحملہ‘ دونوں شدید زخمی

,

   

گجرات کے پلاڈی علاقے کے ایک مقامی مدرسہ کے دو طلبہ کو اتور کی رات ہندوتوا ہجوم نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایاہے۔ متاثرین شدید طور پر زخمی اور اسپتال میں زیر علاج ہیں


رپورٹس کے بموجب‘ 17سالہ عمر اور16سالہ خضر کو عوام کی کثیرتعداد کے سامنے مذکورہ ہجوم نے لات اور گھونسے رسید کئے ہیں۔عمرکے والد مفتی عبدالقیوم نے کے حوالے سے مکتوب میڈیا نے کہاکہ ہے کہ ”حملہ آوروں نے انہیں محض اسلئے نشانہ بنایا کیونکہ وہ کرتا پاجاماں اور ٹوپی پہنے ہوئے تھے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ دونوں کو ان لوگوں نے بے رحمی کے ساتھ پیٹا جس کی وجہہ سے عمر نیم بہوشی کے عالم ہے اور خضر صدمہ کی وجہہ سے بات کرنے سے قاصر ہے۔

عمر کے ہاتھ توڑ دئے گئے اور اس کے سر پر بے رحمی کے ساتھ متواترمارا گیا اور اس کو شدید چوٹیں ائی ہیں وہیں خضر کے دونوں ہاتھو ں پر ٹانکے لگاے ہوئے ہیں۔ دونوں معصوم بتایاجارہا ہے کہ پلاڈی سے اسکوٹر پر گھر واپس لوٹ رہے تھے۔

ملک بھر میں نفرت پر مشتمل جرائم میں حال ہی میں اضافہ ہوا ہے بالخصوص ہندی بولی جانے والی ریاستو ں میں یہ تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔

وہیں کسی بھی قسم کا نفرت پر مشتمل جرم بلا جواز ہے‘ مذکورہ حملوں کی وجہہ سے ان جرائم کی پیش کردہ وجوہات قابل غور ہیں۔

یہ جرائم ہندوتوا دائیں بازو گروپس‘ یاتی نرسنگ آنند سرسوتی کے بھگت کے ممبرس انجام دے رہے ہیں‘ او ربعض معاملات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سیاسی قائدین کی حملہ آوروں کو حمایت حاصل دیکھائی دے رہی ہے۔

حملہ آوروں کی جانب سے ان جرائم کی وجوہات میں ہندو خواتین کی حفاظت‘ مسلمانوں کے ”ہندوؤں کی ملازمت“ چھین لینے جیسے بے بنیاد دلائل جس کووہ ”معاشی جہاد“ قراردے رہے ہیں‘ اس میں شامل ہے۔