گجرال کا مشورہ قبول کرتے تو مخالف سکھ فسادات نہ ہوتے: منموہن سنگھ

,

   

سابق وزیراعظم کے بیان پر بی جے پی کا شدید ردعمل
نئی دہلی 5 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیراعظم آنجہانی اندر کمار گجرال کی 100 ویں یوم پیدائش تقریب کو مخاطب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے ادعا کیاکہ 1984 ء کے مخالف سکھ فسادات کو ٹالا جاسکتا تھا اگر اُس وقت کے وزیرداخلہ پی وی نرسمہا راؤ آئی کے گجرال کا مشورہ قبول کرتے جس میں اُنھوں نے مشورہ دیا تھا کہ فوج کو فوری طلب کرلیا جائے لیکن نرسمہا راؤ نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ منموہن سنگھ نے کہاکہ 1984 ء میں اُس وقت کے وزیرداخلہ پی وی نرسمہا راؤ گمبھیر صورتحال کے پیش نظر فوج کو طلب کرنے آئی کے گجرال کی تجویز کو قبول کرلیتے تو سکھوں کے خلاف فساد اور قتل عام کو ٹالا جاسکتا تھا۔ بی جے پی نے منموہن سنگھ کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہاکہ اگر نرسمہا راؤ اتنے ہی خراب تھے تو منموہن سنگھ نے 1991ء میں ان کی حکومت میں وزیر فینانس کا عہدہ کیوں قبول کیا۔ بی جے پی 1984 ء کے مخالف سکھ فسادات کے لئے اُس وقت کے وزیراعظم راجیو گاندھی کو مورد الزام ٹہرارہی ہے۔ سابق وزیراعظم آنجہانی آئی کے گجرال کے یوم پیدائش پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے بتایا کہ 31 ڈاکٹوبر 1984 ء کو سکھ باڈی گارڈس کی جانب سے اُس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد سکھوں کے خلاف فسادات پھوٹ پڑے تھے جن کو کنٹرول کرنے کے لئے آئی کے گجرال نے فوج طلب کرنے کی پی وی نرسمہا راؤ کو تجویز پیش کی تھی۔ جاوڈیکر نے کہاکہ اُس وقت راجیو گاندھی وزیراعظم کا عہدہ سنبھال چکے تھے اور انھیں فوج تعینات کرنے کا حکم دینے کا اختیار تھا۔ راجیو گاندھی نے بعد میں دیئے گئے اپنے ایک بیان کے ذریعہ ایک طرح فسادات کی تائید کی تھی۔ راجیو گاندھی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’جب ایک بڑا درخت گرتا ہے تو زمین ہلتی ہے‘‘۔ گجرال کے فرزند اور اکالی دل کے ایم پی ہریش گجرال نے سچائی کے اظہار کے لئے منموہن سنگھ کی تعریف کی۔