گرم تر دنیا سے جی ڈی پی میں 21 فیصد کمی ہوگی

   

ہندوستان تباہ کن اقتصادی راہ پر گامزن، آکسفورڈ رپورٹ
لندن: دنیا میں جتنا زیادہ درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا ، معاشی سطح پر اتنا ہی خرابہ ہوگا۔ 2100ء تک درجہ حرارت اگر موجودہ شرح پر بڑھتا رہے تو عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد سے زیادہ گراوٹ دیکھنے میں آئے گی۔ نئی ریسرچ سے معلوم ہوا کہ معاشی اثر جس طرح پھیلے گا وہ دنیا بھر میں عدم مساوات کا باعث بنے گا۔ درجہ حرارت اور معاشی کارکردگی کے درمیان ربط کے بارے میں نئے تجزیہ کو پیش کرتے ہوئے آکسفورڈ اکنامکس نے کہا ہیکہ آج کسی ملک کا اوسط سالانہ درجہ حرارت 15 ڈگری سلسیس سے کم ہے جیسا کہ نارتھ امریکہ اور یوروپ میں پایا جاتا ہے تب ان خطوں کو کسی قدر فائدہ حاصل رہے گا۔ آکسفورڈ اکنامکس عالمی سطح پر اقتصادی اعدادوشمار کی پیش قیاسی کرنے والی فرم ہے۔ منطقہ حارہ اور نیم گرم ملکوں کیلئے نقصان کی صورتحال کا اندیشہ ہے۔ ہندوستان کیلئے آکسفورڈ رپورٹ کی پیش قیاسی مایوس کن ہے۔ کہا گیا کہ اگر ممالک میں اپنی موجودہ معاشی پالیسیوں میں بہتری نہیں لائی تو 2100ء تک انہیں جی ڈی پی میں 90 فیصد تک نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ ہندوستان کی موجودہ معاشی روش پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ یہ زوال کی طرف ہے ۔