گروگرام نمازمعاملہ۔ہریانہ عہدیداروں کے خلاف توہین کی درخواست پر سنوائی کیلئے سپریم کورٹ کی رضامندی

,

   

درخواست میں ریاستی حکومت کے سینئر ائی اے ایس اور ائی پی ایس عہدیداروں کے خلاف کاروائی کی مانگ کی گئی ہے


نئی دہلی۔راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب کی جانب سے دائر کردہ درخواست جس میں مسلمانوں کی جانب سے نماز جمعہ کی ادائیگی کے ضمن میں پیش ائے واقعات کی روک تھام میں مبینہ ناکامی پر ہریانہ ریاست کے عہدیداروں کے خلاف توہین عدالت کی مانگ پر مشتمل ایک درخواست پر سنوائی کے لئے پیر کے روز سپریم کورٹ نے رضامندی ظاہر کردی ہے۔

سینئر ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ نے چیف جسٹس این وی رامنا کی قیادت والی بنچ میں یہ استدلال پیش کیاکہ ”یہ نیوز پیپر س کی رپورٹ پر ہی نہیں بلکہ ہم خود بھی شکایت درج کرائی ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم کوئی ایف ائی آر کے اندراج کا استفسار نہیں کررہے ہیں۔

اس عدالت نے احتیاطی تدابیر بتائے ہیں“۔ اس میں پیش کردہ استدلال پر سنوائی کے بعد مذکورہ چیف جسٹس نے کہاکہ ”میں اس معاملے میں دیکھوں گا اور مناسب بنچ کے روبرو اس کو پیش کیاجائے گا“۔

درخواست گذار نے الزام لگایاکہ ہے ریاستی مشنری گروگرام میں پیش ائے ان واقعات کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات نہیں اٹھائے ہیں۔

اس درخواست میں یہ استدلال پیش کی گئی ہے کہ حالیہ کچھ مہینوں بعض ”قابل شناخت غنڈوں“ کے کہنے پر جمعہ کے روز مسلمانوں کی جانب سے ادا کی جانے والی نماز جمعہ کے ضمن کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

مذکورہ درخواست میں یہ بھی کہاگیاہے کہ یہ غنڈہ عناصرمذہب کے نام پر خود کو پیش کررہے ہیں اور شہر میں ایک کمیونٹی کے خلاف نفرت اور تعصب کاماحول پید ا کررہے ہیں۔

درخواست میں ریاستی حکومت کے سینئر ائی اے ایس اور ائی پی ایس عہدیداروں کے خلاف کاروائی کی مانگ کی گئی ہے۔

اس درخواست میں توہین عدالت کی کاروائی کا دعوی کیاگیا ہے کہ مذکورہ ہریانہ حکومت انتظامیہ نے تحسین پونا والا معاملہ میں سپریم کورٹ کے جاری کردہ احکامات پر تعمیل میں ناکام رہی ہے۔

سال2018میں مذکورہ عدالت عظمیٰ نے مذکورہ اعلی عدالت نے نفرت انگیزجرائم کے خلاف ہدایتیں جاری کی تھی جس میں ہجومی تشدد اورہجوم کے ہاتھوں قتل کے واقعات جیسے جرائم بھی شامل تھے۔