گلبرگہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس سنگین غفلت کی نذر

   


ڈائیلاسس سنٹر میں سہولیات کی عدم فراہمی، گردے کے مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ، تکنیکی اسٹاف کا احتجاج

گلبرگہ۔ 25؍اکٹوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)۔ گلبرگہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس میں ڈائیلاسس سنٹرکودرکار سہولیات کی عدم فراہمی کے سبب اس انسٹٹیوٹ میں اپنا علاج اور ڈائیلاسس کرانے کے لئے شریک ہونے والے مریض پریشان ہوگئے ہیں ۔ اطلاعات کے بموجب اس انسٹی ٹیوٹ کے تکنیکی اسٹاف کی شکایت ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کے ملازمین کی تنخواہوںکے بقایہ جات ابھی تک ادانہیںکئے گئے ہیں ۔ اس انسٹیوٹ ملازمین کے احتجاج اور تکنیکی وطبی اشیاء کی عدم فراہمی کے سبب ہسپتال میں شریک گردہ کے مریضوںکواپنی زندگیوںکاخطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ انھیں مناسب طبی سہولیات فراہم نہیںہورہی ہیں ۔ اس انسٹٹیوٹ میں ڈائیلاسس کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری ایک کلکتہ کی خانگی کمپنی کو دی گئی ہے۔ ہسپتال میں 80مریضوںکا ڈائیلاسس چل رہا ہے ۔ لیکن ہسپتال کا تکنیکی اسٹاف اپنی تنخواہوںکے بقایہ جات کی ادائیگی کے لئے اس طرح مریضوں کو ان کے حال پر چھوڑدیاگیا ہے۔اس ضمن میںمسٹر شرن بسپا اعزازی سیکریٹری کلیان کرناٹک چیامبرآف کا مرس اینڈ انڈسٹریزنے ایک صحافتی کانفرنس میںکہاہے کہ علاقہ حیدر آبادکرناٹک کیے سینکڑوں مریض ڈایلائیسس کے لئے باقاعدگی کے ساتھ جمس انسٹٹیو ٹ کو آتے ہیںلیکن وہ خانگی ہسپتالوںکو نہیںجاتے کیوں کہ ایک دن کے ڈائیلاسس کے لئے 2,000 روپیوںکی فیس وصول کی جاتی ہے ۔ اب اس طرح کے مریض ڈائیلاسس نہ کرواسکنے کے سبب نہایت سنگین مسائیل سے گذرہے ہیں ۔ انھوںنے کہا کہ اگر اندرون پندرہ یوم جمس انسٹٹیوٹ کے ملازمین کے مسائیل کی یکسوئی نہ کی گئی تو وہ اس صورت میں جمس کے روبرو ملازمین کے ساتھ احتجاج شروع کردیں گے۔ واضح رہے کہ مسٹر پپا بھی ایک چیاریٹیبل ڈائیلاسس سنٹرچلاتے ہیں ، انھوںنے کہاکہ جمس میںجوخانگی ایجنسی ڈائیلاسس کی خدمات انجام دے رہی ہے وہ خدمات صحیح نہیںہیں ۔ غیرمعیاری ڈائیلازرٹیوب اور ہرپن انجیکشن کا استعمال کیا جارہا ہے جس کے سبب مریضوں کا صحیح ڈائیلاسس نہیںہو پارہا ہے ۔ اسی دورا ن بسواکلیان ضلع بیدر کے ایک شخص انا رائو نے جن کی اہلیہ کا گردوں کی ناکامی کا علاج چل رہا ہے اپنے بیان میں شکایت کی ہے کہ ان کی بیوی کی حالت دن بہ دن بگڑتی جارہی ہے کیوںکہ وہ ڈائیلاسس کی سہولت سے محروم ہے۔ سانس لینے میںتکلیف اور قئے آنے کے باوجود جمس ہاسپٹل ڈائیلاسس کے ذریعہ علاج نہیں کررہا ہے ۔ وہ لوگ کہہ رہے ہیںکہ میںدوائیںباہر سے خرید کر لائوں۔جبکہ میرا یہ حال ہے کہ مجھے بس کاکرایہ اداکرنے کے لئے بھی جدوجہد کرنی پڑرہی ہے۔اس ضمن میںریاستی وزیر کے سدھاکر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مریضوںکومعیاری ڈائیلاسس کی سہولتیںفراہم کریں۔