گنگا میں بہتی نعشوں نے موت کو بھی بے آبرو کردیا: منوج جھا

,

   

دہلی سے گلی تک ناکامی کیلئے سسٹم نہیں حکومتیں ذمہ دار،دیڑھ ماہ کا عرصہ ڈراؤنا خواب،قوم سے اجتماعی معذرت خواہی کا مطالبہ

حیدرآباد۔ /27جولائی، ( سیاست نیوز) کورونا وباء سے دوسری لہر کے دوران ملک میں ہزاروں اموات اور کروڑوں عوام کی پریشان حال زندگی نے ہندوستان کو شرمسار کردیا ہے۔ آکسیجن، ریمیڈیسیور اور ادویات کی قلت سے ہونے والی اموات اور گنگا میں بہتی نعشوں نے زندگی کے ساتھ ساتھ موت کو بھی بے آبرو کردیا ہے۔ ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن کی قلت سے اموات کی مرکز کی جانب سے تردید پر پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے آر جے ڈی کے رکن منوج جھا نے حکومت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہی نہیں بلکہ ہندوستان کا کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ کورونا سے اس کا کوئی قریبی فوت نہ ہوا ہو۔ کورونا سے نمٹنے میں ناکامی اور اموات اور گنگا میں بہتی نعشوں کیلئے ملک کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کو مشترکہ معافی نامہ روانہ کیا جانا چاہیئے کیونکہ ملک بھر میں حکومتیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام اموات کیلئے معافی نامہ دیا جائے جن کی ملک نے کورونا سے موت شمار نہیں کی۔ اس کے علاوہ گنگا میں بہتی نعشوں نے انسانیت کو شرمسار کردیا۔ہر شخص چاہتا ہے کہ زندگی اور موت دونوں مواقع پر اس کا احترام ہو لیکن کورونا کے حالات نے دونوں سے احترام کو ختم کردیا۔ منوج جھا نے کہا کہ پارلیمنٹ میں 50 قائدین کیلئے ایک ہی دن میں اظہار تعزیت تاریخ میں شاید پہلی مرتبہ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آکسیجن کیلئے انہیں روزانہ بے شمار فون کالس موصول ہوتے تھے اور عوام کو امید تھی کہ پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے وہ آکسیجن کا انتظام کرپائیں گے لیکن میں خود کو بے بس محسوس کرتارہا۔ روزانہ 100 ٹیلی فون کالس میں بمشکل دو تا تین کیلئے آکسیجن کا انتظام کرپایا۔ کورونا اور آکسیجن کی کمی سے جو اموات واقع ہوئی ہیں وہ ہماری ناکامیوں کا زندہ دستاویز چھوڑ گئے ہیں۔ اس قدر بڑی تعداد میں اموات 1947 ء سے اب تک کی حکومتوں کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ گزشتہ 70 سال میں کیا ہوا اور کیا نہیں ہوا، میں اس بحث میں جانا نہیں چاہتا۔ ہاسپٹل اور آکسیجن کا کیا رشتہ ہے میں نہیں جانتا تھا لیکن میں نے دیکھا کہ ہر طرف صبح سے صرف آکسیجن اور ریمیڈیسیور کیلئے لوگ دوڑ دھوپ کررہے ہیں۔ منوج جھا نے مفت ویکسین، مفت راشن اور مفت علاج سے متعلق حکومت کے دعوؤں کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ ویلفیر اسٹیٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کو یہ سہولتیں مفت فراہم کرے۔ اسے احسان کے طور پر پیش کرنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری لہر کے دیڑھ ماہ کا وقفہ ملک کیلئے کیسے گذرا اور عوام جن حالات سے دوچار ہوئے وہ آج بھی میرے لئے ڈراؤنے خواب کی طرح ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ یہ حکومت کی نہیں بلکہ سسٹم کی ناکامی رہی۔ ہر سسٹم کے پیچھے افراد کارفرما رہتے ہیں۔ دہلی سے لیکر کسی گاؤں کی گلی تک جو کچھ بھی ناکامیاں ہوئی ہیں اس کے لئے حکومت ذمہ دار ہے۔