گیان واپیمعاملہ ۔ جمعرات کے روز مسلم درخواست گذاروں کی عدالت میں سنوائی

,

   

مذکورہ وکلاء جو ہندو درخواست گذاروں کی نمائندگی کررہے ہیں نے دعوی کیاہے کہ مسجد میں ویڈیو گرافی سروے کے دوران شیو لنگ پایاگیاہے

واراناسی ۔ جمعرات کے روز گیان واپی مسجد واراناسی معاملے میں سنوائی کی جائے گی ۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے مذکورہ عدالت مسلم فریق کی درخواست کو مقدمہ کی برقراری آرڈر 7رول 11کے تحت دیکھے گی ۔

جمعرات مئی26سے کیس میں سنوائی کا عمل شروع ہوگا جس میں پہلے ’’برقراری ‘‘ کامعاملہ ائے گا ۔ اس عدالت نے دونوں فریقین کو ایک ہفتہ کے اندر سروے رپورٹ پر اپنے اعتراض کے ساتھ حلف نامے داخل کرنے کے احکاما ت بھی دئے ہیں ۔

مسجد کمیٹی کہہ رہی ہے کہ مسجد کی ویڈیو گرافی 1991قانون کے ایک خلا ف ورمی ہے جس میں ملک میں کسی بھی عبادت کے مقام کے کردار کی تبدیلی سے روکتا ہے ۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ ’’برقراری ‘‘ کے معاملے کی پہلے سنوائی ہو‘ تو عدالت نے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔

سپریم کورٹ نے واراناسی عدالت سے کہا تھا کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر فیصلہ کرے کہ آیا گیان واپی مسجد کے سروے یا سرو ے کی قیادت کرنے والے درخواست قابل ِ ’’برقراری‘‘ تھی یا نہیں ۔

مسجد کمیٹی کے ایک وکیل ابھے ناتھ یادو نے کہاکہ’’ میں نے عدالت سے کہاکہ یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ہماری درخواست کا معاملہ برقراری ہے اس لئے پہلے سنا جائے ۔

میں نے اپنی درخواست او رسپریم کورٹ کا حکم بھی پڑھ کر سنایا ۔ مخالف وکیل نے کہاکہ انہیں ہماری درخواست پراعتراضات دائرکرنے کے لئے مزیددستاویزات درکار ہیں ۔ لیکن میں نے کہاکہ پہلے برقراری کا فیصلہ کیاجانا چاہئے‘‘ ۔ عدالت نے یہ بھی کہاکہ دونوں فریقین کو ویڈیو سروے کی کاپیاں دی جائیں گے اور اگر کچھ ہے تو ایک ہفتہ کے اندر اپنے اعتراضات داخل کریں ۔

پچھلے ہفتہ مذکورہ وکلاء جو ہندو درخواست گذاروں کی نمائندگی کررہے ہیں نے دعوی کیاہے کہ مسجد میں ویڈیو گرافی سروے کے دوران شیو لنگ پایاگیاہے ۔ اس دعوی پر مسجد کمیٹی کے ممبرس نے اختلاف کیاہے جس میں کہاگیا ہے کہ وضوخانہ کے ہاوز میں یہ ایک میکانزم فاونٹین کا حصہ ہے ‘ جس کا استعمال نماز ادا کرنے سے قبل مصلیاں مسجد وضو کے لئے کرتے ہیں ۔

مذکورہ ضلع عدالت نے اس ’’وضوخانہ‘‘ کو مہر بند کردینے کے احکاما ت دئے ہیں ۔ اس درخواست کا تعلق اس سے کہ آیا پانچ ہندو درخواست گذاروں کی جانب سے مانگی گئی راحت عدالت کی جانب سے بھی دی جاسکتی ہے ۔

مسلم فریق سے توقع ہے کہ 1991عبادت کے مقامات ایکٹ کی جانب سے اس کیس پر بحث کو روک دیں گے ۔ اس پر کوئی وضاحت اب تک نہیں ہوئی کہ 26مئی سے یومیہ اساس پر اس معاملے میں سنوائی کی جائے گی ۔

بحث کی شروعات بہر حال 26مئی سے ہوگی ۔ ضلع جج ڈاکٹر اے کے ویشویشا نے بھی دونوں فریقین سے کمیشن کی جانب سے دائر کردہ گیان واپی مسجد سروے رپورٹ پر اپنے اعتراضات پیش کرنے کا استفسار کیاہے ۔

یاد رہے کہ واراناسی کی ایک عدالت میں 1991 میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اس بات کا دعوی کیاگیاتھا کہ گیان واپی مسجد کی تعمیر ارونگ زیب کے زمانے میں سولہویں صدی میں کاشی وشواناتھ مندر کے ایک حصہ کو منہدم کرکے تعمیر کی گئی ہے ۔

درخواست گذاروں او رمقامی پجاریوں نے گیان واپی مسجد عمارت میں پوجا کرنے کی اجاز ت مانگی تھی ۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے 2019 میں اے ایس ائی کی جانب سے کئے جانے والے سروے پر درخواست گذاروں کی خواہش کے مطابق توقف لگادیاتھا ۔

فی الحال کا تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب پانچ ہندو عورتوں نے گیان واپی مسجد عمارت کے اندر شرینگار گاوری اوردیگر دیوءوں کی ہر روز پوجا کی اجازت مانگی تھی ۔

پچھلے ماہ واراناسی کی ایک عدالت نے پانچ ہندو خواتین کی جانب سے مسجد کی مغربی دیوار کے پاس پوجا کرنے کی اجازت پر مشتمل درخواست دائرکرنے کے بعد گیان واپی مسجد عمارت کے ویڈیو سروے کے احکامات دئے تھے ۔