ہائپر ٹینشن یا ہائی بلڈ پریشر

   

ڈاکٹر اظہر حسین انصاری ،جنرل فزیشین
قدرت نے اِنسان کو بہترین سانچے میں ڈھالا ہے اور اس کا جسمانی نظام اس انداز میں ترتیب دیا ہے کہ غوروفکر کرنے والوں کیلئے نہ صرف حیرتناک بلکہ قابل رشک ہے چونکہ جسمانی اعضاء اپنے افعال کے ذریعہ انسان کی صحت اور اس کی بقاء کو یقینی بنائے رکھتے ہیں۔ جسم کا ہر عضو یہاں تک کہ باریک سے باریک نالیاں بھی بہ الفاظ دیگر شریانیں اور وردیدیں اس انداز میں کام کرتی ہیں کہ دیکھنے والے کی زبان سے بے ساختہ الحمدللہ سبحان اللہ نکل جاتا ہے۔ جب جسمانی نظام کی بات ہوتی ہے تو اس میں دل کا اہم کردار ہوتا ہے جو انسانی جسم میں پائے جانے والے خون کو پمپ کرتا رہتا ہے اور جس وقت دل خون کو پمپ کرنا بند کردیتا ہے تب انسان فوت ہوجاتا ہے۔ جب بات دل، خون کی پمپنگ کی ہوتی ہے تو آپ کو یہ بتانا ضروری ہے کہ انسانی جسم میں 5 تا 6 لیٹر خون ہوتا ہے اور انسانی دل فی منٹ 5 لیٹر خون کی صفائی کرتا ہے جس کا مقصد خون میں موجود فاسد مادوں کو الگ کرکے تازہ خون جسم کے نظام کو مہیا کرنا ہوتا ہے۔ خون کی پمپنگ کے عمل کے دوران دل کے خلیے سکڑتے اور پھیلتے ہیں اور اس کیفیت کو دل کی دھڑکن یا
Heart Beat
کہا جاتا ہے۔ دھڑکنیں جتنی تیز ہوں گی، بی پی یا بلڈ پریشر زیادہ ہوگا۔ جب خون دل سے واپس شریانوں کے ذریعہ جسم کو پہنچتا ہے تو خون کی باریک نالیوں میں موجود
Valves
اور خلیوں میں سکڑاؤ پیدا ہوتا ہے چنانچہ جب دل سے جسم کے دوسرے حصوں تک خون لے جانے والی شیریانوں میں خون کا دباؤ بہت زیادہ بڑھ جائے تو دل کو خون پمپ کرنے میں زیادہ طاقت استعمال کرنی پڑے گی۔ ایسی حالت میں دل کے
Muscles
کو زیادہ قوت کے ساتھ سکڑنا اور پھیلنا ہوتا ہے تاکہ آکسیجن اور خون کو جسم کے تمام حصوں تک رسائی حاصل ہوسکے۔ یہ نہایت خطرناک حالت ہوتی ہے۔ اس میں دل کے
Muscles
کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور خون پمپ کرنا چھوڑ سکتے ہیں جس کی وجہ سے زندگی کا خاتمہ بھی ہوسکتا ہے۔ جہاں تک ہائی بلڈ پریشر کا سوال ہے خون کا دباؤ 140/90 یا اس سے زیادہ ہو تو ہائی بلڈ پریشر کہلاتا ہے۔
ہائر ٹیشن کو خاموش قاتل کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، کیونکہ اکثر مریض اس سے ناواقف ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان میں ہائپر ٹیشن کی علامات تک نہیں پائی جاتی ہیں اور اس کا عام طور پر معمول کی طبی جانچ معائنے مشاورت اور اسکریننگ کے دوران پتہ چلتا ہے۔ اس کے علاوہ ہائپر ٹیشن سابق میں غیرتشخصی ہائپرٹیشن کی پیچیدگیوں کے ساتھ موجود ہوسکتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون)
Arterial Blood Vessels
کی دیوار پر بہت زیادہ دباؤ ڈالنے یا پڑنے کا اشارہ دیتا ہے جو مختلف پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔ مثال کے طور پر برین اسٹروکس (دماغ پر فالج کا حملہ) قلب پر حملہ اور گردوں کا ناکارہ ہوجانا یہ تمام پیچیدگیاں بلند فشار خون سے پیدا ہوتی ہیں۔ یہ صحت کا بہت ہی اہم اشارہ ہوتا ہے اور ایسی بات نہیں کہ یہ ناقابل کنٹرول ہے بلکہ یہ قابل کنٹرول
Risk Factor
ہے اور یہ طرز زندگی باطرز حیات میں تبدیلیاں لاتے ہوئے اور
Anti Hypertensive Medications
اختیار کرتے ہوئے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ ہائپر ٹیشن کے واقعات میں عمر کے ساتھ اضافہ ہوتا جاتا ہے اور ان لوگوں میں ہائپر ٹیشن کے جوکھم یا امکانات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں جن کے بڑوں میں اسی طرح کی کیفیت پائی گئی تھی یا رجحان پایا گیا تھا۔ ایسے لوگوں میں بھی ہائپر ٹیشن کا بہت زیادہ جوکھم پایا جاتا ہے جنہیں امراض قلب کا بہت خطرہ رہتا ہے۔
اگر ہم اپنی طرز زندگی میں کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں تو ہائی بلڈ پریشر پر قابو پاسکتے ہیں۔ اس کیلئے ہمیں حد سے زیادہ جسمانی وزن سے بچنا چاہئے۔ یعنی موٹاپے سے خود کو محفوظ رکھنا چاہئے۔ ہر روز ساتھ ہی کم از کم 30 منٹ کی جسمانی سرگرمی (ورزش) کرنی ہوگی۔ ہر روز یا ہفتہ میں 5 روز چہل قدمی، تیراکی سائیکلنگ وغیرہ کرنی چاہئے۔ یہ ایسی سرگرمیاں ہیں جس کو اپناتے ہوئے ہم ہائپر ٹیشن سے بچ سکتے ہیں۔ یومیہ نمک کے استعمال میں کمی لائیں اور احتیاط برتیں، مناسب آرام کریں اور مناسب نیند پوری کریں، اینٹی ہائپر ٹیشن ادویات بھی پیچیدگیوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
ہائپر ٹینشن یقینا ایک خطرے کی نشانی ہے لیکن اگر آپ زندگی میں احتیاط برتیں اور صحت مندانہ طرز حیات اختیار کریں تو اس بیماری یا کیفیت سے بچا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر سگریٹ نوشی سے گریز کریں ، موٹاپا بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔ ذیابیطس یا شوگر ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن کا باعث بنتے ہیں۔ جسمانی سرگرمی کی کمی ، نمک کا حد سے زیادہ استعمال ، وٹامن ڈی کی کمی، شراب نوشی کی کثرت ، تھائرائیڈ ، ذہنی دباؤ اور موروثی وجوہات کی بناء پر بھی ہائی بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہوتا ہے۔ بلند فشار خون کی علامتوں میں سر میں درد، متلی، قئے، سینے میں درد، غنودگی، آنکھوں کے سامنے دُھندلاپن وغیرہ شامل ہیں۔ ہائپر ٹینشن سے بچنے کیلئے آپ کو اپنے کھانے پینے سونے جاگنے کی عادات اور روزمرہ کے معمولات میں بہتری پیدا کرنی ہوگی۔ اگر آپ احتیاط برتتے ہیں تو ادویات سے بھی دور رہ سکتے ہیں۔