ہتھیاروں کی دوڑ:امریکی ساختہ بمبار طیارہ B-21 ایک اور خطرناک اضافہ

   

سیاست فیچر
امریکہ اور چین کے درمیان ایسا لگتا ہے کہ عصری ٹیکنالوجی سے لیس اسلحہ بمبار طیاروں ، میزائلز اور ڈرونس وغیرہ کی تیاری کے معاملے میں زبردست مسابقت جاری ہے۔ ایک طرف چین اور روس کا اتحاد ہے تو دوسری طرف امریکہ اور اس کے حلیف ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہی ملک عالمی فورمس میں دہشت گردی کا مسئلہ اُٹھاتے ہیں اور دہشت گردی کے نام پر ساری دنیا کو بیوقوف بناکر اپنا اُلو سیدھا کرتے ہیں، دہشت گرد بالفرض کسی شہر ،کسی ملک میں دہشت گردانہ کارروائی کرتے ہیں تو اس شہر اور اس ملک تک ہی اس کے جانی و مالی نقصانات محدود رہتے ہیں لیکن عام تباہی کے ہتھیار ساری دنیا اور انسانیت کے نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ دنیا میں انسانیت کی تباہی کا سامان کرنے والے ہتھیاروں میں B-21 نیوکلیئر بمبار ایک اور اضافہ ہے جس کی حال ہی میں امریکہ نے نقاب کشائی انجام دی ہے۔ امریکہ میں تیار کیا گیا ہے اور دلچسپی کی بات یہ ہے کہ B-21 جوہری بمبار کی قیمت 700 ملین ڈالرس ہے۔ امریکی فضائیہ ان بمبار طیارے تیار کرنے والی امریکی کمپنیوں سے کم از کم 100 بمبار طیارے خریدنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس بمبار طیارہ کو B-21 ریڈر اسٹیلتھ بمبار کا نام دیا گیا ہے۔ دوسری طرف تائیوان کی سالمیت بھی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ B-21 بمبار کی نقاب کشائی سے دو دن قبل مغربی بحرالکاہل میں روس اور چینی بمبار طیاروں نے 8 گھنٹے کی مشترکہ فضائی مشق کی جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان فوجی شعبہ میں جاری تعاون و اشتراک کا مظاہرہ کرنا تھا۔ چین کی وزارت دفاع نے مشترکہ مشق یا مشن کو روس کے ساتھ دفاعی تعلقات کو بڑھانے معمول کی کوشش قرار دیا۔ آپ کو یہ بتانا ضروری ہے کہ اگرچہ امریکہ نے B-21 بمبار تیار کرلیا ہے، لیکن ماسکو اور بیجنگ بھی اس سے پیچھے کہاں رہنے والے ہیں، دونوں ملک بھی دفاعی لحاظ سے انتہائی اہمیت کے حامل اسٹیلتھ بمبار طیارے تیار کررہے ہیں۔ چین کا ژیان H-20 اور روس کا ثیولوف PAK DA توقع ہے کہ امریکی B-21 بمبار کا موثر جواب ہوں گے۔ PAK DA جوہری ہتھیار پے لوڈ وغیرہ لے جانے کے قابل ہوگا۔ امریکی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ B-21 بناء پائلٹ اور ارکان عملہ کے پرواز کرسکتا ہے اور اپنے ہدف کا نشانہ بناسکتا ہے لیکن بناء پائلٹ سے اُڑانے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ امریکی سیکریٹری آف ڈیفنس لائیوڈ آئیسن نے جمعہ کو ایک تیار شدہ بیان پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ B-21 ریڈر گزشتہ 30 برسوں میں پہلا بمبار طیارہ ہے جسے خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ آئسین کا کہنا تھا کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والا کوئی بھی بمبار طیارہ B-21 کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ حد تو یہ ہے کہ انتہائی عصری ایرڈیفنس سسٹم بھی B-21 بمبار کی موجودگی کا آسمان میں پتہ نہیں چلاسکتا ہے۔ یہ بمبار روایتی اور جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دوران پرواز اس میں فیول بھرا جاسکتا ہے۔ اس کی پہلی پرواز 2023ء میں ہوگی، کیلیفورنیا میں واقع سہولت میں فی الوقت 6 طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں۔