ہجومی تشدد پر بھگوات کے نظریات کا درالعلوم دیو بند نے کیا خیر مقدم

,

   

مظفر نگر(اترپردیش)مقبول ترین دینی درس گاہ درالعلوم دیو بند نے ہجومی تشدد پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات کے اس بیان کی ستائش کی جس میں انہوں نے کہاتھا ”اگر ان کا کوئی والینٹر ہجومی تشدد کے واقعات میں ملوث پایاجاتا ہے تو اس سے ہم قطعی تعلق کا اظہار کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے“۔

بیان پڑھ کر سناتے ہوئے درالعلوم کے وائس چانسلر مولانا عبدالقاسم نعمانی نے چہارشنبہ کے روز رپورٹرس سے کہاکہ ”ہجومی تشدد کے خلاف آر ایس ایس چیف کے بیان کا خیر مقدم کیاجانا چاہئے۔مگر مذمت کرنا یا پھر اس طرح کے واقعات کی حمایت نہیں کرنا کافی نہیں ہے۔

یہاں پر ایک قانون کی ضرورت ہے تاکہ ہجومی تشدد کے واقعات کو روکا جاسکے“۔

جمعیت العلماء ہند(جے یو ایچ) کے صدر مولانا سید ارشد مدنی جنھوں نے آر ایس ایس لیڈر کے ساتھ حال ہی میں ملاقات کرتے ہوئے مختلف مسائل پر بات کی جس میں ہجومی تشدد بھی شامل ہے نے آر ایس ایس سربراہ کے اعلان کی ستائش کی۔مولانامدنی نے کہاکہ ”سن کر بہت اچھا لگا۔

میں سمجھتاہوں جو مسائل ہم نے اٹھائے ہیں اس پر توجہہ دی جارہی ہے۔

بغیر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ملک ترقی نہیں کرسکتا اور جو کچھ آر ایس ایس سربراہ نے کہا ہے اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں“۔

بھگوات نے منگل کے روز کہاتھا کہ ان کی تنظیم تمام قسم کے تشدد کی مخالف ہے اور اس کے والینٹرس ہجومی تشدد کے واقعات کو روکنے کے لئے کام کررہے ہیں۔بھگوات نے عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”تمام قسم کے تشدد کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

سیوم سیوک اس قسم کے واقعات کو روکنے کاکام کررہے ہیں۔

اگر کوئی سیوم سیوک خاطی پایاجاتا ہے تو اس سے قطعی تعلق کا اظہار کرنے میں سنگھ کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا‘۔ اور ذاتی طور پر اس کے خلاف کاروائی کی جائے گح“۔