ہمیرپور گاؤں میں آلودہ پانی سے بیماریوں کی تعداد 535تک پہنچ گئی‘ ہماچل کے وزیر اعلی نے رپورٹ طلب کی

,

   

راجیو کمار‘ رانگاس پنچایت کے سربراہ‘ نے اس سے قبل دن میں کہاکہ بیماروں کی تعداد 300کوپار کرچکی ہے۔
ہمیر پور۔ آلود ہ پانی کے استعمال سے ہماچل پردیش کے ہمیر پور ضلع کے نادون سب ڈویثرن میں ایک درج سے زائد گاؤں کئی لوگ بیمار ہوگئے ہیں‘ اتوار تک بیماروں کی تعداد 535ہوگئی تھی۔

ایک درجن گاؤں بشمول بناح‘ جندگی گجران‘ جاندالی راج پوتان‘ پن یالا‘ پاتھیالو‘ نیاتی‘ رنگاس چوک ہار‘ تھائین اورسنکار کے لوگ پانی سے پیدا ہونے وبائی امراض سے متاثر ہوئے ہیں۔راجیو کمار‘ رانگاس پنچایت کے سربراہ‘ نے اس سے قبل دن میں کہاکہ بیماروں کی تعداد 300کوپار کرچکی ہے۔

بعض مریضوں کو ہمیر پور میں اسپتال کومنتقل کیاگیاہے۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ جل شکتی محکمہ کی جانب سے فراہم کئے جانے والے آلودہ پانی کے استعمال کے بعد ہر گھر سے دو سے تین افراد بیمار ہورہے ہیں۔

کمار نے کہاکہ ایسا مانا جارہا ہے کہ پانی میں بھاری مقدار میں جراثیم کی موجودگی بیمار ی کا سبب بن رہی ہے۔ انہوں نے اس کی وجہہ اس گڑھے کو آلودہ قرادیا جہاں سے پانی کی سربراہی عمل میں لائی جارہی ہے۔

گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ پانی کو ایک زیر تعمیر ٹینک سے فلٹر کئے بغیر فراہم کیاجاتاتھا جس کی وجہہ سے یہ وباء پھیل گئی ہے۔

چیف منسٹر سکھویندر سنگھ ساکھو جو ناؤدان کے رکن اسمبلی بھی ہے نے ضلع انتظامیہ او رمحکمہ صحت کو ہدایت دی ہے کہ وہ مریض کی خصوصی دیکھ بھال کریں اور ادوایات او ردیگر مصنوعات کے کم نہ پڑنے کا یقینی بنائیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے ریاست اور ضلع سطح کی ایجنسیوں سے ایک تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔

محکمہ صحت کی ٹیمیں متاثرہ گاؤں کو لوگوں کے لئے علاج کے لئے چیف میڈیکل افیسر (ہمیر پور) ڈاکٹر آر کے اگنی ہوتری کی قیادت میں پہنچی ہیں۔محکمہ جل شکتی کے عہدیداروں حرکت میں آگئے۔

انہوں نے متاثرہ گاؤں کوپانی کی سربراہی روک دی اور نمونوں کو جانچ کے لئے روانہ کردیا۔محکمہ کے ایک جونیر انجینئر نے کہاکہ سپلائی روکنے کے بعد پانی کی بوتلیں لوگوں میں سربراہ کی گئی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر دابسویتا بانیک نے کہاکہ ضروری ادوایات‘ اٰو آر ایس پیاکٹس‘ کلورین گولیاں اور دیگر سامان ڈاکٹرس‘ صحت او رآشا ورکرس کے ذریعہ گاؤں میں پہنچایاجارہا ہے۔