ہندوستانی مسلمانوں کو ہاتھ لگانے کی کوئی جرأت نہیں کرسکتا

,

   

شہریت ترمیمی قانون پر کچھ طاقتیں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں: راجناتھ سنگھ

میرٹھ ۔ 22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو ہاتھ لگانے کی کوئی جرأت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے مسلمانوں کے اندر این پی آر اور این آر سی یا شہریت ترمیمی قانون کے تعلق سے پائے جانے والے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر این پی آر اور این آر سی کو لایا گیا تو مسلمانوں کا اندیشہ ہیکہ اس سے ان کی شہریت خطرہ میں ہوگی۔ انہوں نے ان افراد کو انتباہ دیا جو شہریت ترمیمی قانون کو مذہبی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور ملک میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ میرٹھ کے شتابدی نگر میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی حمایت میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں رہنے والی مذہبی اقلیتوں کی زندگیاں اجیرن بن چکی ہیں۔ اس لئے ہندوستان انہیں راحت دینے کا اخلاقی فرض سمجھتا ہے۔ اس لئے سی اے اے کو لایا گیا ہے۔ انہوں نے نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کی مخالفت کرنے والوں سے سوال کیا اور زور دیکر کہا کہ یہ تمام تینوں قوانین بی جے پی حکومت تشکیل پانے سے قبل ہی تیار کی گئی تھی۔ انہوں نے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ اگر این پی آر، این آر سی یا سی اے اے کو روبہ عمل لایا گیا تو مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ این آر سی پر کوئی بحث نہیں ہوگی لیکن ہم چاہتے ہیں کہ شہریوں کا ایک قومی رجسٹر ہو۔ آخر اس پر اعتراض کیوں ہورہا ہے۔ انہوں نے جلسہ عام میں شریک عوام سے سوال کیا کہ کیا عوام کے پاس ایسی دستاویزات نہیں ہونی چاہئے جس کی مدد سے انہیں سرکاری اسکیمات سے استفادہ کرسکیں لیکن وہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ آپ این پی آر رجسٹر بنا رہے ہیں اس کے بعد این آر سی لائیں گے اور تمام مسلمانوںکا صفایہ کردیں گے۔ میں یہاں موجود مسلمانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کسی بھی مسلمان کو کوئی بھی ہاتھ نہیں لگا سکتا کیونکہ وہ بھی ہندوستانی شہری ہیں۔ میں آپ کو تیقن دینا چاہتا ہوں کہ اگر آپ میں سے کسی کو کوئی شکایت ہو تو وہ ہم سے ملیں۔ ہم مسلم شہریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی تقسیم مذہب کی بنیاد پر ہوئی ہے۔ مہاتما گاندھی بھی چاہتے تھے کہ حکومت ہند کو اقلیتوں کے تعلق سے حساس ہونا چاہئے۔ پڑوسی ممالک میں موجود اقلیتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ اس لئے ہم نے انہیں شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے وہی کیا جو گاندھی جی چاہتے تھے۔ کیا ہم نے سی اے اے لاکر جرم کیا ہے۔ ہمارے سماج میں بعض طاقتیں ایسی ہیں جو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان سی اے اے کے مسئلہ پر اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔