ہندوستان سے تجارت بند ہونے کے بعد پاکستان کی حالت خراب ،عمران خان نے مجبوری میں لیے یہ سخت فیصلے

,

   

ان دنوں پاکستان کی معاشی حالات ابتر ہوگئے ہیں۔ ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے کے بعد سے پاکستان کی معاشی حالت روز بروز بگڑتی جارہی ہے۔ان سنگین حالات کے پیش نظر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے حکومت کے اخراجات پرقابوپانے کے کا فیصلہ کیاہے۔عمران حکومت نے ملک میں معاشی نظام کی ابترحالات کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں نئی ​​ملازمتوں پرروک لگادی ہے۔اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان حکومت ترقیاتی اسکیموں کے سوا کسی بھی کام کے لئے کوئی نئی ملازمتیں منظور نہیں کریگی۔

پاکستان کے اخبار ‘ڈان’ کی رپورٹ کے مطابق، عمران حکومت نے سرکاری اجلاس کے دوران ہونے والے اخراجات پربھی قابوپانےکا فیصلہ کیاہے۔ عمران حکومت کے کسی بھی اجلاس میں چائے اور بسکٹ پربھی پابندی لگادی گئی ہے۔ایسی صورتحال میں ذیابیطس یا دیگربیماریوں سے سے متاثرہ وزراء اور حکام کے لیے کسی چیزکا استعمال کیے بغیر اجلاس میں گھنٹوں بیٹھنا مشکل ہوگیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے رواں مالی سال میں اخراجات میں کئی طرح کی کمی ہے۔جس میں نئی ​​گاڑی یا عیش وآرام کی چیزیں نہ خریدنا شامل ہیں۔ حکومت نے افسران کے لئے ایک سے زیادہ اخبارات اور میگزین خریدنے پربھی پابندی عائد کردی ہے۔اس کے علاوہ عمران حکومت نے کاغذ کے دونوں اطراف استعمال کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔سرکاری دفاتر میں کاغذ کی کھپت کو کم کرنے کے لئے ، تمام سرکاری پیغامات اب ایک ہی صفحہ کے دونوں جانب شائع کیے جارہے ہیں۔احکامات میں کہاگیاہے کہ پرنسپل اکاؤنٹ افسران کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ بجلی ، گیس ، ٹیلی فون وغیرہ کے متوازن اور کم استعمال کو یقینی بنائیں۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کچھ شرائط کے ساتھ پاکستان کے لیے 6 بلین ڈالر کے پیکیج کی منظوری دی ہے۔انہیں شرائط پرعمل کرتے ہوئے عمران خان حکومت اب اپنے اخراجات میں کمی کررہی ہے۔ اس کے علاوہ عمران حکومت کا بجٹ بھی خسارے میں چلانا پڑرہاہے۔حکومت نے نقصانات کو کم کرنے کے لیے اخراجات میں کمی کا فیصلہ کیاہے۔

محکمہ خزانہ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق، رواں مالی سال کے دوران پاکستان کے سرکاری غیرملکی قرضوں میں 2 ارب 29 کروڑ ڈالرکا اضافہ ہوا ہے جو پچھلے تین سال میں سب سے کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق ، گزشتہ تین مالی سال میں، پاکستان کے غیرملکی قرضوں میں بالترتیب 6.82 بلین ، 4.77 بلین اور 6.64 ارب ڈالرکااضافہ ہوا ہے۔ یہ اعداد و شمار 2015 سے 2018 کے درمیان ہے۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس طرح سے پاکستان کے عوامی غیر ملکی قرضوں میں 2.29 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔