ہندوستان میں چارکروڑ دکانیں کھلیں،خریدار غائب

,

   

نئی دہلی،19مئی(سیاست ڈاٹ کام)کورونا وائرس وباء کے سبب نافذلاک ڈاؤن میں راحت ملنے کے بعد آج منگل کو ملک میں تقریباً ساڑھے چارکروڑ دوکانیں کھلیں لیکن خریداروں نے دوکانوں کا رخ نہیں کیا اور دکاندار صرف اپنی دکانوں کی صاف صفائی ہی کرتے نظر آئے۔ یہ صرف دارالحکومت دہلی نہیں بلکہ تجارتی شہر ممبئی کے علاوہ ملک کے طول و عرض کے تمام بڑے شہروں کا بھی حال ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ بڑی وجہ ملازمین کی غیر حاضری ہے جو مائیگرنٹس ہیں اور لاک ڈاؤن کی مصیبت جھیل کر پریشان ہوتے ہوئے اپنے آبائی مقامات کو واپس ہوگئے ہیں۔ اب ان کے پاس مشکلات جھیلنے کا مزید حوصلہ باقی نہیں رہ گیا تھا کہ فیسٹول کے آخری دنوں کیلئے شہروں میں رکے رہیں۔ ویسے بھی ریاستی اور مرکزی حکومتوںکی لاک ڈاؤن پالیسی میں شروع سے یکسانیت دیکھنے میں نہیں آئی ۔ ایسا اندازہ نہیں تھا کہ 18 مئی سے لاک ڈاؤن 4.0 میں حکومتیں تجارتی سرگرمیوں کی یکایک اجازت دیں گی ۔ آل انڈیا مرچنٹس کنفیڈریشن نے یہاں کہا کہ ملک میں 55 دن تک لاک ڈاؤن کے بعد مارکٹ کھل گئی اور باقاعدہ طور پر کاروبار شروع ہوا۔تقریباً سبھی بازاروں میں دکانوں پر کام کرنے والے ملازمین کی کمی دیکھی گئی۔کثیر تعداد میں ملازمین اپنی آبائی ریاست چلے گئے ہیں۔ایک تخمینہ کے مطابق دہلی میں کام کرنے والے تقریباً70فیصد سے زیادہ ملازمین اپنے گاوں چلے گئے اور بازاروں سے کام کرنے والے ٹھیلے والے ،مزدوراور یومیہ مزدور بھی غائب تھے ۔دہلی میں جفت طاق نظام کی وجہ سے تقریباً پانچ لاکھ دکانیں ہی کھل سکیں جن کی دکانوں کے نمبرطاق ہیں۔جفت نمبر کی دکانیں کل چہارشنبہ کو کھلیں گی۔کنفیڈریشن کے نیشنل جنرل سکریٹری پروین کھنڈیلوال نے بتایا کہ بیشتر تاجردکانوں کی صفائی میں مصروف دیکھے ۔

دکانوں کی مکمل طور پر صفائی ہونے میں کم از کم ایک ہفتے کا وقت لگے گا۔متعدد دکانوں پر رکھا ہوا مال خراب ہوگیا ہے جبکہ کپڑے وغیرہ کی دکانوں کو چوہوں کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے اکثر تاجروں کو جفت طاق کا یہ نظام راس نہیں آرہا ہے ۔دہلی کے ہول سیل مارکٹ کے بھیڑ والے علاقوں میں اور ایک ایک عمارت میں متعدد دکانیں ہیں۔اس سے تاجروں میں الجھن پیدا ہوگئی ہے ۔خریدار بھی الجھن میں مبتلا ہوں گے کیونکہ مختلف دکانیں مختلف قسم کا کاروبار کرتی ہیں۔خریدار اگر ایک دن بازار میں آئے گا تو یقیناً ہرطرح کا سامان نہیں خرید سکے گا۔آج کی صورتحال شائد اس لئے بھی ہوسکتی ہے کہ تقریباً دو ماہ کے بند کے بعد دکانیں صاف صفائی کی زیادہ محتاج ہیں۔ یہ صاف صفائی اگر ہفتہ بھر میں بھی ختم ہوجاتی ہے تو رمضان فیسٹول بزنس کا وقت تو ختم ہی ہوجائے گا ۔ اترپردیش ، گجرات ،بنگال اور دیگر کئی ریاستوں کے تاجرین کئی ہفتے قبل واضح کرچکے ہیں کہ اس سال کا فیسٹول اسٹاک ان کے لئے فضول اور برباد ہوچکا ہے ۔ دیکھنا ہے عید کے بعد 31 مئی تک بازاروں کا کیا حال رہتا ہے۔