ہندوستان نے ”ایودھیاپرپاکستان کے غیر ضروری بیان“ کو بنایا شدیدتنقیدکانشانہ

,

   

نئی دہلی۔ ہندوستان نے ہفتہ کے روز ایودھیافیصلے پرپاکستان کے”غیرضروری اور بے معنی“ بیان کومستر کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک سیول معاملہ اور مکمل طور پر ہندوستان کاداخلے مسئلہ ہے۔

خارجی وزارت نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہاکہ ”ہم نے ہندوستان کے مکمل داخلی مسئلہ اور سیول معاملے پر سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے پیش نظر پاکستان کی جانب سے غیر ضروری اور بے معنی دئے گئے بیان کومستردکردیاہے“۔

پاکستان کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے بیان میں کہاگیا کہ مذکورہ فیصلہ”قانون کی بالادستی اور تمام عقائد کے احترام میں یکسانیت پر مبنی ہے‘ یہ وہ نظریہ ہے جو ان کے اصولوں میں شامل نہیں ہے“۔

مذکورہ بیان میں کہاگیا ہے کہ”لہذاوہیں پاکستان کے فہم کا فقدان حیرت کی بات نہیں ہے۔نفرت پھیلانے کے مقصد سے ان ہماری داخلی امور پر تبصرہ قابل مذمت ہے“۔

پاکستان کے خارجی دفتر نے جمعہ کے روز جاری کردہ اپنے ایک بیان میں بابری مسجد حق ملکیت معاملے میں ہندوستان کی عدالت عظمیٰ میں سنائے گئے فیصلے پر ”گہری تشویش“ کا اظہار کیا۔

مذکورہ خارجی ترجمان نے کہاکہ یہ فیصلہ ”پھر ایک مرتبہ انصاف کے مطالبات کی یکسوئی میں ناکامی“ ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اس فیصلے نے ہندوستان کے نام نہاد سکیولر زام کے سر پردہ ڈال دیا ہے او ریہ بھی صاف ہوگیا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتی محفوظ نہیں ہے‘ انہیں اپنے عقائد اور عبادت گاہوں سے ڈرنا ہے“۔

پاکستان کے خارجی دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ ”ہندوستان کی تاریخ کو دوبارہ تحریر کرنے کا عمل جاری ہے تاکہ ہندو راشٹر کا قیگام عمل یں لاسکے جو ہندو نظریات کے مطابق ہوگا۔

اس سے ہندوستان کے بڑے اداروں پر بھی تیزی سے اثر پڑیگا“