ہندوستان نے سی اے اے پر امریکی بیان کو مسترد کیا

   

نئی دہلی: ہندوستان نے شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 (سی اے اے ) سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کو نامکمل معلومات پر مبنی غلط اور نامناسب قرار دیتے ہوئے اسے خارج کردیا اور کہا کہ یہ قانون ہندوستان کی جامع روایات اور انسانی حقوق کے تئیں اس کی دیرینہ وابستگیوں prمبنی ہے ۔وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے آج یہاں باقاعدہ بریفنگ میں اس سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شہریت ترمیمی قانون 2019 (سی اے اے ) ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون ہندوستان کی جامع روایات اور انسانی حقوق کے تئیں ہماری دیرینہ وابستگی کو ذہن میں رکھ کر بنایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والے مظلوم اقلیتوں کی بے وطنی کے مدے کو حل کرتا ہے اور ان کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے ، جو 31 دسمبر 2014 یا اس سے پہلے ہندوستان میں داخل ہوچکے تھے ۔ ترجمان نے کہا، “سی اے اے شہریت دینے کے بارے میں ہے ، شہریت چھیننے کے بارے میں نہیں۔ “مہاجرین کی بے وطنی کو دور کرتا ہے ، انہیں انسانی وقار فراہم کرتا ہے اور انسانی حقوق کا تحفظ کرتا ہے ۔” انہوں نے کہا کہ جہاں تک سی اے اے کے نفاذ سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کا تعلق ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ غلط، غلط معلومات پر مبنی نامناسب بیان ہے۔
جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کا آئین اپنے تمام شہریوں کو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے ۔ اقلیتوں کے ساتھ سلوک پر کسی قسم کی تشویش کی کوئی بنیاد نہیں ہے ۔ ووٹ بینک کی سیاست کو مصیبت میں پھنسے لوگوں کی مدد کیلئے کسی قابل تعریف اقدام کے بارے میں رائے نہیں بنانی چاہیے ۔ جو لوگ ہندوستان کی تکثیری روایات اور خطے کی تقسیم کے بعد کی تاریخ کے بارے میں محدود سمجھ رکھتے ہیں انہیں نصیحت کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ۔ ترجمان نے کہا کہ ہندوستان کے شراکت داروں اور خیر خواہوں کو اس ارادے کا خیرمقدم کرنا چاہئے جس کے ساتھ یہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔